کوئٹہ (رپورٹ: خلیل احمد) محکمہ خوراک بلوچستان کی نااہلی سے بلوچستان میں گزشتہ 2سال سے سرکاری سطح خریداری نہ ہونے کے باعث گندم کا بحران سنگین صورتحال اختیار کرگیا ۔ 100کلو آٹے کی بوری کی قیمت 5ہزار تک پہنچ گئی جو3 ماہ قبل 3200روپے میں دستیاب تھی۔ رہی سہی کسر گندم کی افغانستان سمگلنگ نے پوری کردی ہے ۔ قیمتوں میں اضافہ نہ ہونے پر نان بائیوں نے روٹی کا وزن حیرت انگیز حد تک کم کردیاہے ۔ غریبوں کی قوت خرید اس حد تک جواب دے گئی ہے کہ آٹے کا 20کلو کا تھیلہ خریدنے کی بجائے روزانہ کلو کے حساب سے خریدنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔آٹا ڈیلرز کا کہنا ہے کہ یہی صورتحال رہی تو مزید اضافہ ممکن ہے ،صوبے میں50فیصد سے زائد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، ان کا گزارا بڑی حد تک خشک روٹی کے استعمال تک محدود ہے ۔ دوسری طرف صورتحال سرکاری سطح پرخریداری نہ ہونے کے باعث بلوچستان کے زمیندارگندم سستے داموں پنجاب اور سندھ کے بیوپاریوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے لوگوں نے گندم کی کاشت کم کردی ہے ، صوبائی حکومت نے گندم کی خریداری نہ ہونے پر تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں سیکرٹری اور ڈی جی فوڈ کو معطل کیا لیکن گندم اور آٹے کی قیمتوں میں کمی کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے جس کی وجہ سے ہر گزرتے دن کے ساتھ عوام کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے ۔