Common frontend top

آصف محمود


کیا وکیلوں کا یونیفارم تبدیل ہو سکتا ہے؟


کیا آپ نے وکلاء کے یونیفارم پر کبھی غور کیا ہے؟بلکہ زیادہ بہتر ہے کہ حبس آلود دو پہر میں کسی وکیل کو دیکھ لیجیے تاکہ حق الیقین اور عین الیقین کے مراحل ایک ساتھ طے ہو جائیں۔شدید گرمی اور حبس میں اس سیاہ رنگ کے پینٹ کوٹ اور ٹائی کا کیا جواز ہے؟ یہ تو حقوق انسانی کی باقاعدہ اور سنگین خلاف ورزی ہے۔ لیکن نو آبادیاتی دور کی اس میراث کو تبرک سمجھ کر یوں اپنا لیا گیا ہے کہ اب سا نس آئے نہ آئے اور گرمی اور حبس سے چاہے جسم پر نقش و
جمعرات 22  ستمبر 2022ء مزید پڑھیے

آئیے اپنا احساس کمتری دفن کر دیں

منگل 20  ستمبر 2022ء
آصف محمود
ملکہ الزبتھ کی تدفین ہو گئی۔ سواال یہ ہے کیا اب ہم اپنا احساس کمتری بھی دفن کر سکتے ہیں۔ ملکہ 1952 سے 1956 تک پاکستان کی ملکہ رہیں۔ کیونکہ پاکستان کا آئین بننے تک ہم نے انڈیا ایکٹ 1935 کو اپنا عبوری آئین بنایا تھا تو یہ رسمی سا ایک منصب تھا جو ملکہ کے پاس تھا۔ لیکن اس سے ایک ایسے بحران نے جنم لیا جس سے ہم آج تک نہیں نکل پائے۔ پاکستان کی پہلی ( پارلیمان) دستور ساز اسمبلی کو گورنر جنرل غلام محمد نے توڑ دیا اور ( سپریم کورٹ) فیڈرل کورٹ نے گورنر جنرل
مزید پڑھیے


مارگلہ کی لوک داستانیں

هفته 17  ستمبر 2022ء
آصف محمود
مارگلہ ایک پہاڑ یا ایک وادی کا نام نہیں۔یہ پہاڑوں کا ایک سلسلہ ہے جس میں بہت سی وادیاں اور درے ہیں۔ ہر وادی کے اپنے رنگ ہیں اور ہر درے کی اپنی کہانیاں۔بس آپ کی قسمت اچھی ہو اور اترتے جاڑے کے کسی سنہرے دن میں کوئی باتونی چرواہا آپ کو میسر ہو جائے۔ کسی چراگاہ سے گزرتی ندی کے کنارے وہ آپ کو ایسی کہانیاں سنائے گا جیسے اس نے ساری عمر حسینوں میں گزاری ہو۔یہ چرواہا اگر تلہاڑ کے عابد کی طرح بانسری کے سروں پر بھی قدرت رکھتا ہو تو بس یوں سمجھیے آپ ایک پرستان
مزید پڑھیے


ملکہ الزبتھ سے ملکہ زینت محل تک

جمعرات 15  ستمبر 2022ء
آصف محمود
ملکہ الزبتھ آنجہانی ہوئیں تو مجھے ملکہ زینت محل یاد آگئیں ۔ یادیں ہاتھ تھامے رنگون کے مضافات تک لے گئیں جہاں ایک بے نام قبر میں یہ ملکہ سو رہی ہے۔ ملکہ الزبتھ ایک بھلی خاتون تھیں۔ باوقار اورسنجیدہ۔ چہرہ اگر مزاج کا انتساب ہوتا ہے تو وہ یقینا ایک شاندار خاتون ہوں گی۔ان کے چہرے کی جھریوں میں مگر مجھے زینت محل بھی نظر آتی ہیں۔ بر صغیر کی آخری ملکہ۔ بہادر شاہ ظفر کی اہلیہ۔ یہ مغلوں کی واحد ملکہ ہیں جن کی کیمرے کی تصویر دستیاب ہے۔ ایک برطانوی ملکہ ہیں ایک مقامی ملکہ ہیں۔ دونوں کے
مزید پڑھیے


برطانوی نو آبادیاتی نظام سے پہلے کیا برصغیر غاروں میں رہ رہا تھا ؟ ( آخری حصہ)

منگل 13  ستمبر 2022ء
آصف محمود
اگر اسلامی قانون برطانوی قانون کی طرح مدون نہیں تھا تو کیا یہ اس کی خامی ہے؟ یقینا ایسا نہیں ہے۔ کیونکہ اصول اور قاعدے کے ساتھ پوری فقہ موجود تھی اور اس کا اطلاق قاضی کا فرض تھا۔یہاں اگر قاضی کے پاس صوابدیدی اختیارات کسی کو ’’ اچھا قانون‘‘نہیں لگتے تو یہ صوابدیدی اختیارات تو انگریزی قانون میں بھی جج کے پاس موجود ہیں اور ان کا دائرہ کار غیر معمولی حد تک وسیع ہے۔ اگر ان اصولوں کا نو آبادیاتی نظام کی طرح سیکشن اور دفعات کی شکل میںنہ ہونا اس قانون کا نقص ہے تو پھر
مزید پڑھیے



مارگلہ کی چھمبر( آبشار)

هفته 10  ستمبر 2022ء
آصف محمود
شادرا کے جنگل سے آگے پرستان ہے۔ آپ کبھی جائیںاور مارگلہ کی اس وادی میں گم ہو جائیں ۔بچپن میں سنی ساری طلسماتی کہانیوں کا سحر اور جنگل کی داستانوں کا سارا حسن آپ کے وجود سے لپٹ جائے گا۔خوابوں جیسا یہ سفر کہکشائوں کی مسافت ہے۔ جس کے اختتام پر مارگلہ کی ملکہ ، یہ آبشار آتی ہے جسے لوگ چھمبر کہتے ہیں۔ شادرا کے قدیم گائوں کے آگے ایک بغلی سڑک ہے ، تھوڑے فاصلے پر ندی میں جوبن ہے۔ ندی کے اُ س پار ایک رستہ ہے جو چند گھروں کی اس بستی کے صحن سے گزرتا ہوا
مزید پڑھیے


برطانوی نو آبادیاتی نظام سے پہلے کیا برصغیر غاروں میں رہ رہا تھا ؟ …(3)

جمعرات 08  ستمبر 2022ء
آصف محمود
برصغیر میں مسلم حکمرانوں کے مختلف ادوار میں متعدد قانونی فقہی دستاویزات موجود رہیں۔ پہلی دستاویز ’ فتاوی الغیاثیہ‘ ہے۔یہ سلطان غیاث الدین بلبن کے عہد کی قانونی دستاویز ہے۔عربی زبان میں ہے ۔ فقہ حنفی پر مشتمل ہے اور پنجاب یونیورسٹی لائبریری میں محفوظ ہے۔یہ قریب ساڑھے سو سات سال قدیم اور تاریخی قانونی دستاویز ہے۔اسے ہندوستان میں فقہ کی پہلی دستاویز کہا جاتا ہے۔ دوسری قانونی دستاویز ’’ فتاوی قراخانی‘‘ ہے۔یہ فارسی زبان میں ہے اور فتاوی الغیاثیہ کی طرح یہ بھی ابھی شائع نہیں ہوا۔مخطوطہ ہے یعنی ہاتھ سے لکھی ہوئی دستاویز ہے اور یہ بھی پنجاب
مزید پڑھیے


برطانوی نو آبادیاتی نظام سے پہلے کا برصغیر غاروں میں رہ رہا تھا؟…(2)

منگل 06  ستمبر 2022ء
آصف محمود
انگریز مورخین کی بھی اپنی ایک نفسیاتی گرہ ہے۔انہوں نے جو تاریخ بیان کی ہے اس میں یہ لاشعوری اہتمام موجود ہے کہ ہم سے پہلے کچھ نہیں تھا، جو تھا کسی قابل نہیں تھا اور یہ ہم ہی ہیں جنہوں نے برصغیر کو تہذیب سے روشناس کرایا، اسے ایک نظام دیا اور اسے ایک قانون اور قوت نافذہ جیسی چیزوں سے متعارف کرایا جو وہ اس سے قبل وہ جانتے ہی نہ تھے۔’ تذکرۃ الواقعات‘ کے مقدمے میں اسی رویے پر معین الحق لکھتے ہیں : ’’ یہ صحیح ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سوسال میں بر صغیر کے
مزید پڑھیے


سید علی گیلانی کی یاد میں

هفته 03  ستمبر 2022ء
آصف محمود
لیگل فورم فار کشمیر اور انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز نے جناب سید علی گیلانی کی پہلی برسی کے موقع پر ایک سیمینار کا اہتمام کیا ، گویا فرض کفایہ تھا جو انہوں نے ادا کیا ۔ لازم ہے کہ ہر دو اداروں کا شکریہ ادا کیا جائے۔ حریت فکر انسانی تہذیب کا مشترکہ ورثہ ہے۔ یہ سکاٹ لینڈ کا ولیم ویلس ہو ، لیبیا کا عمر مختار ہو ، میسور کا ٹیپو سلطان ہو ، خوارزم کا جلا ل الدین ہو یا سری نگر کا سید علی گیلانی یہ لوگ نسل انسانی کا مشترکہ ورثہ ہیں ۔ یہ ایک
مزید پڑھیے


وینس کے اندھے

جمعرات 01  ستمبر 2022ء
آصف محمود
ساون کے اندھے تو سن رکھے تھے ، یہ وینس کے اندھے پہلی بار دیکھ رہے ہیں۔ انہیں سیلاب میں بہتے لاشے نظر نہیں آتے ، انہیں وینس یاد آتا ہے۔ ان کے ماتھے پر اپنی نا اہلی سے ندامت کے دو قطرے نہیں آتے ۔ یہ ایسے مصنوعی لہجے میں چبا چبا کر لفظ ادا کرتے ہوئے کمال بے نیازی سے ہم کلام ہوتے ہیںجیسے کوئی دیوتا اپنے پجاریوں کو درشن دے کر دو فقرے دان کر رہا ہو۔کیسے پتھر دل لوگ ہیں ،یہ لاشوں پر بھی عیش و طرب کے مضامین لکھتے ہیں۔ سمجھ نہیں آتی ،یہ رہنما
مزید پڑھیے








اہم خبریں