Common frontend top

سجاد میر


سب محفوظ رہے گا


میں بعض اوقات صورتحال سے نظریں چرانے لگ جاتا ہوں۔ اقبال تو ہوں نہیں کہ اس بات سے ڈرتا ہوں کہ جو بات مرے دل میں ہے‘ وہ اظہار پا جائے تو جانے کون سی قیامت آ جائے۔ تاہم نقشہ ایسا ہی ہے کہ ذرا ذرا سی بات سے ڈر لگتا ہے اور یہ ڈر بے سبب نہیں ہے۔ ہم ابھی اسی میں الجھے ہوئے ہیں کہ اس وقت ملک میں جو بحران ہے‘ اس کا سبب سابقہ حکمرانوں کی کرپشن ہے یا موجودہ برسراقتدار طبقے کی نااہلیت اور نہیں جانتے کہ ہم کہیں بڑے کھیل میں الجھے ہوئے ہیں۔
بدھ 12 فروری 2020ء مزید پڑھیے

مفاہمت نہ سکھا…

هفته 08 فروری 2020ء
سجاد میر
میں اس قول کو بار بار پچھلے کئی سال سے نقل کرتا آیا ہوں۔ ایک زمانے میں اسے میں غلطی سے ایک فرانسیسی معیشت سے منسوب کرتا رہا ہوں‘ مگر جلد ہی یہ بات جان گیا کہ یہ اس شخص کا قول ہے جس نے گویا انگلش لغت نویسی کو بھی ادب بنا دیا۔ سموئیل جانسن کو عام طور پر ڈاکٹر جانسن کہا جاتا ہے۔ہمارے ایک استاد ان کی ڈکشنری کی مشکل مشکل تعریفیں ہمیں سنا سنا کر ہنسایا کرتے تھے کہ بعض اوقات لفظ معنی سے آسان ہوتا تھا اور اس کی تشریح مشکل۔ اسے اب ہمارے وزیر اعظم
مزید پڑھیے


کشمیر کو یاد رکھنا

بدھ 05 فروری 2020ء
سجاد میر
5فروری پر میں نہیں لکھوں گا تو اور کون لکھے گا۔ میں پاکستانی ہوں‘ کشمیری النسل ہوں۔ برس ہا برس سے اس کی آزادی کے لئے لڑ رہا ہوں اور اس برس تو میں نے عہد کر رکھا ہے کہ میں دنیا بھرمیں کشمیر کا سفیر بن کر اس کا مقدمہ لڑوں گا۔ یہ بات مجھ سے حالات نے کہلوائی ہے۔ بھارت نے مجھے کہیں کا نہیں چھوڑا ۔یہ کوئی 184دن پہلے کی بات ہے‘ دیکھا نا ہمیں دن تک یاد ہے کہ بھارت نے کشمیر کو غصب کر لینے کا اعلان کیا تھا۔ پوری وادی پر کرفیو نافذ کر
مزید پڑھیے


علم والوںکی ضیافت

هفته 01 فروری 2020ء
سجاد میر
کل رات جہاںمیں تھا ‘ وہاں ایک بار پھر مجھے یوں محسوس ہو رہا تھا کہ میں نیم راوین ہوں‘ اگرچہ یہ تقریب پنجاب یونیورسٹی کے ایگزیکٹو کلب میں تھی اور میزبان بھی اس کے پنجاب یونیورسٹی اکیڈمک یونین کے صدر ڈاکٹر ممتاز تھے۔ یہ بہت دلچسپ سمبند ھ تھا۔ اور شاید لاہور کی علمی فضا میں ایک نئے دور کا آغاز۔ یہ جو میں نے خود کو نیم راوین کہا ہے تو اس کی بھی ایک تاریخ ہے۔ گورنمنٹ کالج کے لوگ اس رشتے پر فخر محسوس کرتے تھے۔کراچی میں انہوں نے بھی اپنی انجمن بنا لی۔ کراچی کی
مزید پڑھیے


پروفیسر شریف المجاہد

جمعرات 30 جنوری 2020ء
سجاد میر
میں نے ان سے براہ راست پڑھا ہے نہ سیکھا ہے۔ تاہم مرے لئے وہ استادوں کی جگہ تھے۔عجیب رشتہ تھا‘ شفقت بھی فرماتے اور احترام بھی کرتے۔ پروفیسر شریف المجاہد بلاشبہ ان افراد میں سے تھے جن کا بہت سے لوگوں سے ایسا ہی رشتہ ہو گا۔ انہیں یہ اعزاز حاصل ہے۔ اس سال جب پاکستان کا پہلا دستور بنا پاکستان کی اس عظیم درسگاہ میں صحافت کی تدریس شروع کر دی گئی تھی۔ پھر جب حکومت پاکستان نے قائد اعظم اکیڈمی بنانے کا فیصلہ کیا تو وہ اس سے پہلے بانی کا اعزاز بھی انہیں حاصل ہوا۔ مرا
مزید پڑھیے



ڈیووس کا خرچہ

منگل 28 جنوری 2020ء
سجاد میر
کئی بار ایک بات کے متضاد و متصادم معنی بھی ہوتے ہیں۔ آج کل اسے perceptionپرسپشن کہا جاتا ہے۔ معیشت کیا ہے یہ بات اپنی جگہ مگر اس معیشت سے آپ کیا سمجھتے ہیں یہ بات اہم ہو جاتی ہے ۔ان دنوں اس بات سے ہم روز دوچار ہو رہے ہیں ۔کئی بار یہ تاثر یہ تصور یہ پرسپشن بنایا جاتا ہے اسے خاص انداز میں ڈھالا جاتا ہے۔ ایک وزیر ابھی ابھی ٹی وی پر اعداد و شمار پیش کر رہے ہیں کہ ڈیووس کے جو دورے نواز شریف ‘ زرداری ‘ یوسف رضا گیلانی نے کئے وہ کتنے
مزید پڑھیے


کرپشن کا انڈیکس

هفته 25 جنوری 2020ء
سجاد میر
یہ ایک نئی مصیبت پڑ گئی ہے۔ سارے صوبوں میں الگ الگ شورش کی کیفیت تھی۔اوپر سے سیاسی پنڈتوں نے پیش گوئیاں کر رکھی تھیں کہ فروری ‘ مارچ کے مہینے سخت ہیں۔ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ عمران خان ڈیووس میں دنیا بھر کے لیڈروں کو یہ سمجھا رہے تھے کہ فوج کے ساتھ جیسے تعلقات ان کی حکومت کے ہیں پہلے کسی اور حکومت کے نہ تھے وجہ اس کی بتائی کہ پہلے والے کرپٹ تھے‘ اس لئے فوج اس سے خوش نہ رہتی تھی۔ قطع نظر اس بات کے کہ آیا یہ کوئی کریڈٹ کی بات ہے
مزید پڑھیے


محتاط رہنا ہو گا

جمعرات 23 جنوری 2020ء
سجاد میر
سوئٹزر لینڈ کی خوشگوار فضائوں سے اچھی اچھی خبریں آ رہی ہیں۔ پہلی خبر تو یہی ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے صدر ٹرمپ سے ملاقات کی ہے۔ ٹرمپ نے تین باتیں ایسی کی ہیں کہ دل باغ باغ ہو گیاہے۔ انہوں نے ایک تو یہ بتایا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات جیسے اب ہیں پہلے کبھی نہ تھے۔ پھر انہوں نے ہمارے وزیر اعظم کو اپنا دوست کہا‘ حالانکہ دونوں کے تعلقات ابھی کل کی بات ہے اور تیسرے انہوں نے دوبارہ اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کے
مزید پڑھیے


بیس روپے من آٹا

پیر 20 جنوری 2020ء
سجاد میر
آج کل پاکستان میں نہیں بھارت میں بھی حبیب جالب کا بہت چرچا ہے۔ پاکستان میں جالب کی شہرت کی ابتدا مادر ملت کے انتخابات میں ہوئی جس کی نظمیں صدر ایوب خاں کے خلاف سب سے موثر وار ہوا کرتی تھیں۔ ان میں ایک نظم صدر ایوب زندہ باد تھی۔ ہم بھی وہ نظم بہت لہک لہک کر پڑھا کرتے تھے۔ مادر ملت کے قافلہ جمہوریت کے ہمراہ بھی جالب یہ نظم اپنے مخصوص انداز میں سنایا کرتے تھے۔ ایک یہ نظم اور ایک بچوں پہ چلی گولی ماں دیکھ کے یہ بولی۔ بہت مقبول تھیں۔ اس نظم کا
مزید پڑھیے


ملک کا کیا بنے گا

هفته 18 جنوری 2020ء
سجاد میر
دکھ یہ نہیں کہ ایسے واقعات ہو رہے ہیں بلکہ تکلیف کا سبب یہ ہے کہ ہمیں اندازہ ہی نہیں ہو تا کہ ہم کیا کہہ رہے ہیں۔ اصل مسئلہ یہ نہیں کہ ایک وفاقی وزیر نے اخلاق سے گری ہوئی حرکت کی‘ بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ وہ کہتا ہے میں نے کچھ بھی نہیں کہا‘ وہ بڑی ڈھٹائی‘ ہٹ دھرمی اور تعلّی سے اپنے اس اقدام کا دفاع کر رہا ہے کہ میں لوگوں کو سمجھانے کا فریضہ ادا کر رہا تھا اور کرتا رہوں گا۔ چھوڑیے یہ کتنا بڑا جرم ہے‘ صرف اس پر غور کیجیے کہ
مزید پڑھیے








اہم خبریں