Common frontend top

سجاد میر


نئے صوبوں کا معاملہ


یہ کوئی سیاسی کالم نہیں ہے نہ میرا ارادہ اس فیصلے کے حسن و قبح پر بات کرنا ہے۔ صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میں اس فیصلے کے ساتھ کیسے پروان چڑھا۔ پھر بھی میں اسے اگر اپنے بچپن کی یادیں کہوں تو بھی غلط ہوگا۔ قصہ یہ ہے کہ میں منٹگمری کا رہنے والا ہوں جسے اب ساہیوال کہتے ہیں۔ یہ اس وقت ایک ضلع تھا‘ اب تو ڈویژن ہے۔ ہم ملتان ڈویژن کا حصہ تھے اور اس پر مطمئن تھے مگر تعلیمی اور علمی طور پر ہم خود کو لاہور سے وابستہ سمجھتے تھے۔ ڈگری ہمیں پنجاب
پیر 20 جولائی 2020ء مزید پڑھیے

اک اور بھاشا

هفته 18 جولائی 2020ء
سجاد میر
بھانت بھانت کی بولیاں سنتے سنتے ہم تنگ آ چکے ہیں۔ عمران خاں نے بھاشا ڈیم کا ایک ایک بار پھر افتتاح کرتے ہوئے یہ فلسفہ سنا ڈالا ہے کہ پہلے والوں نے ہائیڈرو پاور کے منصوبے شروع نہ کر کے اس ملک میں امپورٹڈ فیول کے مہنگے بجلی گھر کے منصوبے لگا کر ہماری معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچایا۔ شاید وہ بھول گئے کہ وہ بھی اس منصوبے کا آغاز اقتدار میں آنے کے دو سال بعد کر رہے ہیں جبکہ اس وقت کے چیف جسٹس ان کی مکمل حمایت میں دنیا بھر سے چکر لگا کر 11ارب
مزید پڑھیے


قتل کریں ہیں کہ کرامات کریں ہیں

پیر 13 جولائی 2020ء
سجاد میر
بعض کام بڑی خاموشی سے ہو رہے ہیں اور ہمیں پتا بھی نہیں چل پاتا کہ کوئی ہماری جڑیں کاٹ رہا ہے۔ ہم اسی بحث میں الجھے رہتے ہیں کہ میڈیا آزاد نہیں ہے۔ ہمارے تمام نشریاتی ادارے کسی کی انگلیوں کے اشاروں پر چلتے ہیں۔ ہماری یہاں مراد سیاسی ایجنڈے تک محدود ہوتی ہے اور ہم اسے صرف اپنے ملکی تناظر میں دیکھتے ہیں۔ اس پر غصہ نکال کر ہم مطمئن ہو جاتے ہیں کہ ہم نے حق گوئی کا حق ادا کر دیا۔ یہ بات بھی غلط نہیں مگر جب میں یہ بات کر رہا ہوں کہ میڈیا
مزید پڑھیے


…اور کلائیاں ٹوٹ جاتی ہیں

پیر 06 جولائی 2020ء
سجاد میر
یہ وہ دور ہے ‘ یہ وہ واقعہ ہے جس کا تجزیہ ضرور ہونا چاہیے۔ ایسا کیا ہوا تھا کہ ہم اپنی ساری جمہوریت پسندی بھول بیٹھے تھے۔ آج ہی برادرم سلیم منصور خالد نے ایک خبرنامہ ارسال کیا ہے جو اس زمانے میں ریڈیو پاکستان پر نشر ہوا تھا۔ ریڈیو پاکستان کے بعض بلیٹن تاریخی ہیں۔ ان میں ایک وہ بلیٹن تھا جو سقوط ڈھاکہ کا اعلان تھا۔دوسرا یہ بلیٹن تو بہت دلچسپ ہے۔ سارے بلیٹن میں ایک ہی خبر ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے تفصیل سے بتایا ہے کہ ان کے اور حزب اختلاف کے درمیان معاہدہ ہو
مزید پڑھیے


اے کل کے مددگار‘مدد کرنے کو آئو

هفته 04 جولائی 2020ء
سجاد میر
میں ان کا ہمیشہ سے قدردان رہا ہوں ۔روزنامہ حریت کی ایڈیٹری اور نیوز ایڈیٹری کے دوران کا چرچا سنا۔ وہ مگر لندن بی بی سی میں جا چکے تھے۔ لکھنؤ کی زبان کا اپنا رنگ ہے۔ نقن میاں جب پاکستان ہمارے عہدِشعور میں آئے تو میں نے ان کے دونوں عشرے سننے۔عقیدے کے فرق کے باوجود اس سے بہت کچھ پایا۔زبان کا چسکا صرف زبان کا معاملہ نہیں ہوا کرتا‘ اس کے پیچھے پوری ایک تہذیب ہوتی ہے۔ رضا علی عابدی کی تحریروں میں مجھے اس کی تلاش رہی ہے۔ وہ ہندوستان گئے اور آتے ہوئے اپنے لئے کئی
مزید پڑھیے



اس انتخاب کی خیر ہو!

پیر 29 جون 2020ء
سجاد میر
ایک تو دل بہت اداس ہے‘ کچھ اچھا نہیں لگتا‘ کسی نہ کسی پیارے کے بچھڑ جانے کی خبر ملتی ہے۔ دوسری طرف ملک کا جو حال ہورہا ہے اس نے پریشان کن صورت حال اختیار کر رکھی ہے۔ لوگ کہتے ہیں وہ تو اچھا ہے‘ ایماندار ہے‘ کچھ کرنے کا جذبہ رکھتا ہے مگر اسے ٹیم بہت خراب ملی ہے۔ قطع نظر اس بات کے کہ یہ ٹیم اس کی اپنی چنی ہوئی ہے۔ اچھا‘ ایسا نہیں ہے اس پر مسلط کی گئی ہے۔ چلئے یہی مان لیجئے۔ اس سے مگر حیرانی ان پر ہوتی ہے جس نے اسے
مزید پڑھیے


سید منور حسن

هفته 27 جون 2020ء
سجاد میر
میں یہ کالم نہیں لکھ پائوں گا‘ مگر مجھے لکھنا ہے‘ ہر صورت لکھنا ہے۔ زندگی میں یہ دن بھی آنا تھا کہ اپنے منور صاحب کی رحلت پر کالم لکھنا پڑ رہا ہے۔ سب جانتے ہیں کہ مرا ان کا ذاتی تعلق تھا اور بہت گہرا تھا۔ تحریک اسلامی کی تاریخ میں انہیں ایک غیر معمولی حیثیت حاصل رہے گی۔ انہوں نے اپنی امارت کے دوران ایسے سوال اٹھا دیے جن کے جواب اسلامیان پاکستان ہی نہیں پورے عالم اسلام کے سر ہے۔ اپنے بھی ناراض ہوئے۔ سیاست مصلحت کیش ہوتی ہے۔ کہنے والے یہ بھی کہتے تھے کہ
مزید پڑھیے


ڈاکٹر مغیث الدین شیخ

جمعرات 25 جون 2020ء
سجاد میر
ڈاکٹر مغیث الدین شیخ بھی ہمیں چھوڑ کر چل دیئے۔ان دنوں اتنے لوگوں کے جانے کا دکھ سہا ہے کہ ہمارے دوست ڈاکٹر عبدالقادر نے دل گرفتہ ہو کر یہ شعر ارسال کیا ہے: کسے نماند کہ دیگر بہ تیغ ناز کشی مگر کہ زندہ کنی خلق راو بازکشی لگتا ہے سبھی رخت سفر باندھے بیٹھے ہیں۔ایک دن دوست محمد فیضی دوسرے روز طارق عزیز پر لکھا کہ مفتی نعیم اور طالب جوہری کی رحلت کی خبر آ گئی میں ہر دو پر لکھنا چاہتا تھا مگر ایسا اداس تھا کہ چپ کر کے رہ گیا۔ اب ڈاکٹر مغیث کی خبر آئی تو
مزید پڑھیے


حسن عسکری‘سلیم احمد اور فتح محمد ملک

پیر 22 جون 2020ء
سجاد میر
فتح محمد ملک کا میں بہت احترام کرتا ہوں جس کی کچھ وجوہ بھی ہیں۔ میں انہیں ان لوگوں میں شمار کرتا ہوں جنہیں پیٹریاٹک لیفٹ کا نام دیتا رہا ہوںجیسے مثال کے طور پر احمد ندیم قاسمی۔ یہ بھی خیر پرانی بحث ہے‘ لیفٹ نے ہم پاکستانیوں کو بہت تنگ کیا۔بالآخر انہیں بھٹو ازم میں پناہ مل گئی۔ فتح محمد ملک کا مجھے علم نہیں کہ ان کی پیپلز پارٹی میں کیا حیثیت تھی۔ اتنا جانتا ہوں وہ حنیف رامے کی وزارت اعلیٰ میں ان کے مشیر یا معاون خصوصی تھے اور وہی کام کرتے رہے ہیں جو ان
مزید پڑھیے


بعض روایات کا مفہوم

هفته 20 جون 2020ء
سجاد میر
گرامی قدر مفتی منیب الرحمن نے ان دنوں ایک بہت عمدہ تحریر لکھی ہے۔ وہ اس سے پہلے بھی ان امور پر اظہار رائے کرنے کی جرأت کر چکے ہیں۔ اس تحریر میں انہوں نے حوالہ تو اگرچہ موجودہ صورت حال کا دیا ہے‘ تاہم ایک بنیادی نکتے کی وضاحت کی ہے۔ ایک طرح سے انہوں نے منع کیا ہے کہ علم دین کو سمجھے بغیر ایسی باتیں نہ کریں جس پر بعد میں خفت اٹھانا پڑے۔ آغاز انہوں نے اس بات سے کیا ہے کہ بعض لوگ یہ کہتے تھے کہ 12مئی کو ستارہ ثریا طلوع ہونے والا ہے‘
مزید پڑھیے








اہم خبریں