کیا بتائے کہ وہ کیا بھول گیا
اک پرندا جو صدا بھول گیا
عجز ایسا تھا میرے دشمن میں
میں وہیں اپنی انا بھول گیا
اور اسی روانی میں کچھ یوں ہوا ’’اس کو آنا تھا نہ آیا وہ بھی، میں بھی، رکھ کے دروازہ کھلا بھول گیا‘‘۔ قدریں بدلیں تو میں ایسا بدلا۔ سب وفا اور جفا بھول گیا۔ اور ایک بات صرف اور ’’کہ وہ تشدد تھا الٰہی تو بہ میں تو مجرم کی خطا بھول گیا‘‘۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ آغاز ہی میں کچھ ایسا لکھا جائے کہ آپ لطف محسوس کریں وگرنہ حالات تو بہت برے ہیں کہ ہر
پیر 26 ستمبر 2022ء
مزید پڑھیے
سعد الله شاہ
بن میرے شاید آپ کی پہچان بھی نہ ہو
هفته 24 ستمبر 2022ءسعد الله شاہ
سوچا ہے اب کے بار تجھے چھوڑ دیں گے ہم
گویا کہ اپنے آپ سے بدلہ بھی لیں گے ہم
مشکل سہی یہ تجربہ لیکن کریں گے ہم
تنہائیوں کو اوڑھ کے زندہ رہیں گے ہم
سوچا کہ آج خوشگوار آغاز کیا جائے کہ ملکی معاملات تو بڑے گھمبیر ہیں۔اس لئے ایک رومانوی سی فضا میں ہم چلے گئے۔ یادوں میں تیری شام کو نکلیں گے باغ میں راتوں کو تیری یاد میں گھوما کریں گے ہم ۔ ہم بھی اناپرست ہیں بس ٹوٹ جائیں گے لیکن زبان سے نہ کبھی اف کریں گے ہم کچھ بھی نہیں ہے بات تو پھر ختم کیجیے۔کچھ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
ملکہ معظمہ اور ہمارے بادشاہ
جمعرات 22 ستمبر 2022ءسعد الله شاہ
چند لمحوں کے لئے ہی سہی اچھی گزری
یہ محبت بھی ہے دھوکہ تو چلوں یوں ہی سہی
کس قدر تونے اذیت میں رکھا ہے مجھ کو
میں نے تنہائی میں بھی خود سے کوئی بات نہ کی
ہاں ایک خیال اور عجیب سا ہے کہ کتنی بے رعب نظر آئی بلندی پر بھی آس کی شاخ کہ جو پیڑ سے ٹوٹی نہ جڑی اور ہاتھ ملتے ہی ترا ہم پہ قیامت ٹوٹی۔اور تیرے لئے جیسے یہ کوئی بات نہ تھی یقین کریں دنیا بس ایسے ہی ہے اور تو اور ملکہ برطانیہ بھی چلی گئیں اور ان کے ارتحال پر ملال کو جس
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
تعلیمی صورت حال اور ہماری ذمہ داری
منگل 20 ستمبر 2022ءسعد الله شاہ
اس سے یوں دوستی نبھائی کیا
یار اتنی بھی سخت جانی کیا
ہم مکمل زوال دیکھیں گے
آنکھ منظر سے اب ہٹانی کیا
چلیے آپ کو اسی بہائو میں لئے چلتے ہیں جب بچھڑنا کسی کے بس میں نہیں صبر کیا اور نوحہ خوانی کیا ’ددرد‘غم‘ ہجر ‘یاس‘ تنہائی اور بھیجے وہ اب نشانی کیا۔کبھی طالب علمی کی زمانے میں ناصر کاظمی کو پڑھتے تھے تو حیرت ہوتی تھی غزلوں کی غزلیں دل و ذہن پر نقش ہوتی جاتیں۔
میرا خیال ہے کہ اس طلسم سخن سے نکل کر بیٹھتے ہیں۔اصل میں آج میرے سب سے چھوٹے بیٹے حافظ عزیر بن سعد کا نویں
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
تو جو ہر شب نیا پیمان وفا باندھتا ہے
پیر 19 ستمبر 2022ءسعد الله شاہ
یار دنیا وہی سمجھتا ہے
جو اسے عارضی سمجھتا ہے
خامشی خامشی میری توبہ
کون یہ ساحری سمجھتا ہے
سخن کا ابلاغ آسان نہیں ایک لمحے کو رک کے پوچھ تو لے۔وہ تیری بات بھی سمجھتا ہے۔لکھ لکھ کے تھک گئے مگر کسی پہ کوئی اثر نہیں کہ یہ لوگ کھا کھا کر نہیں تھکتے۔ایسے ہی دل چاہا کہ ان کھد اور سری پائے کھانے والوں کو انہی کی زبان میں بات سمجھائی جائے مگر چربی چڑھے ذہن سے بات کیا راستہ بنائے گی۔ہمارے دوست زاہد حیات کا ایک پیٹو قسم کا دوست آتا تو دو درجن سے کم روٹیاں نہ کھاتا اس کے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
اک سانپ بولتا ہے سپیرے کی بین میں
اتوار 18 ستمبر 2022ءسعد الله شاہ
اوراق گرچہ ہم نے کئے ہیں بہت سیاہ
لفظوں کی کائنات سے نکلے نہ مہرو ماہ
شاید ہمارے ہاتھ میں ہوتی کوئی لکیر
قسمت پہ بھی یقین ہمارا نہیں تھا آہ
یہ تو ہے اور پھر موجودگی میں موت کی کیسی خوشی ملے۔اس غم سے زندگی کو مگر عمر بھر کی راہ، جی وہی کہ موت کا ایک دن معین ہے۔نیند کیوں رات بھر نہیں آتی اور پہلے آتی تھی حال دل پہ ہنسی۔اب کسی بات پر نہیں آتی۔آپ یقین جانیے بس ایسی ہی صورت حال ہے کوئی پرسان حال نہیں وہ دست قاتل کہ جس کا تذکرہ فیض صاحب نے کیا تھا کہ
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
سمر قندمیں شہباز شریف کی ثمر بار ملاقاتیں
هفته 17 ستمبر 2022ءسعد الله شاہ
پیدا ہوا ہے کوئی تو ہنگام شہر میں
یعنی کہ اپنا جب سے ہوا نام شہر میں
اے سعد اس کو جھوپ پہ تھا اس قدر عبور
طرز سخن اسی کا ہوا عام شہر میں
اس کے بعد تو غالب کا مصرع لکھنا پڑے گا۔روئے سخن کسی کی طرف ہو تو روسیاہ کہتا ہوں سچ کہ جھوٹ کی عادت نہیں مجھے۔ آپ بس شعروں کا لطف لیجیے۔کیسا یہ امتزاج مری زندگی میں ہے۔آئی ہے صبح گائوں میں تو شام شہر میں۔یوسف تو ہم نہیں تھے کہ کوئی خریدتا۔پر ہم تو دستیاب تھے بے دام شہر میں۔چلیے اس تمہید کے بعد شہباز شریف کی پیوٹن
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
شہباز شریف کے سفید ہاتھی اور سیلاب
جمعه 16 ستمبر 2022ءسعد الله شاہ
اے عشق تری بک بک نہ گئی
گو دل بھی گیا دھک دھک نہ گئی
ہم چھوڑ کے اس کو آ بھی چکے
کانوں سے مگر بھک بھک نہ گئی
معلوم نہیں آپ اس کیفیت سے گزرے ہیں کہ نہیں مگر اس واردات سے تو ضرور نبرد آزما ہوئے ہونگے گونجتے رہتے ہیں الفاظ مرے کانوں میں تو تو آرام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ ۔جی ایسے ہی ہوتا ہے قوم کے رہنما قوم سے وعدہ کر کے بھول جاتے ہیں اور لوگ ٹرک کی بتی کے پیچھے ہانپتے رہتے ہیں ۔فی الحال تو میں اپنی بپتا سنائوں گا کہ اس کا تعلق
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
اپنا ٹیکہ مجھے لگا دیں
جمعرات 15 ستمبر 2022ءسعد الله شاہ
اپنے ہونے ہی کا یقین آئے
وہ جو ملنے کو خود کہیں آئے
رونے دھونے کا اہتمام کرو
شام آئی ہے وہ نہیں آئے
جی ایک شعر اور یوں تو نکلے تھے ساتھ اپنے سبھی۔ہاں مگر لوٹ کر ہمیں آئے اب اس میں کوئی تعلی نہیں ہے۔وہ جو واپس نہیں آئے۔ ان کی منزلیں یقینا ابھی باقی ہیں۔ سب سے پہلے میں آپ کے ساتھ ایک نہایت خوبصورت بات شیئر کرنا چاہتا ہوں کہ محبت کے باب میں ایسی بات ایک اضافہ نہیں تو انمول ضرور ہے۔ ہمارے دوست ڈاکٹر ناصر قریشی صاحب جو ایک مشہور سرجن ہیں اپنی نواسی کے حوالے سے بتانے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
تکمیل دین اور اتمام نعمت
بدھ 14 ستمبر 2022ءسعد الله شاہ
ان کو بھیجا گیا اک عجب روپ میں
جیسے بادل کی چھائوں کڑی دھوپ میں
اس کے آنے سے پیدا ہوئے بحر و بر
یہ زمیں پہ مکاں یہ سبھی بام و در
یقیناً ہر مطہر لمحہ آپ بھی اترتا ہے کہ آپ کائنات کے مرکزو محور ہستی کے بارے میں سوچتے ہیں۔ وہ جو آیا تو ہر بات بننے لگی۔ روشنی رات سے خود ہی چھیننے لگی۔ ان کو معراج پر بھی بلایا گیا۔ آسماں کو زمین سے سجایا گیا۔ ان کو دیکھا تو خود مسکرایا خدا۔ کس بلندی پہ تھا عشق جلوہ نما۔ اور پھر ہر طرف بھی صدا مصطفیؐ مصطفیؐ۔
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے