Common frontend top

سعد الله شاہ


مذاکرات


یہ جو ہر شکستہ ہے فاختہ یہ جو زخم زخم گلاب ہے یہ ہے داستان مرے عہد کی جہاں ظلمتوں کا نصاب ہے جہاں حکمرانی ہو لوٹ کی جہاں ترجمانی ہو جھوٹ کی جہاں بات کرنا محال ہو وہاں آگہی بھی عذاب ہے یہ کسی کی طرف اشارہ نہیں ہے بس ایسے ہی ہوتا چلا آیا ہے۔ہمارے حصے میں بھینسیں آئی ہیں یا سفید ہاتھی یا پھر کچھ بھیڑیے ‘ مگرمچھ اور لومڑیاں جن کے باعث یہ نظام چلتا رہا۔ کیا کروں کہ مجھے استعارے اور اشارے جانوروں ہی سے اٹھانا پڑے بات مگر ابھی جاری تھی کہ کبھی اپنے ہونٹ تو کھول تو کبھی
پیر 05 دسمبر 2022ء مزید پڑھیے

اردو کی کم مائیگی اور دلچسپ باتیں

اتوار 04 دسمبر 2022ء
سعد الله شاہ
خواب اپنا قریںکا تھا ہی نہیں وہ ستارا جبیں کا تھا ہی نہیں بے یقینی کی بات کیا کرتے مسئلہ تو یقین کا تھا ہی نہیں بات بعض اوقات کچھ ہوتی ہے اور سمجھی کچھ آتی ہے ۔آسمان سے مجھے اتارا گیا یعنی میں اس زمیں کا تھا ہی نہیں، کوئی نظر کرم ہوتی مجھ پر ورنہ میں تو کہیں کا تھا ہی نہیں۔اب آتے ہیں اس بات کی طرف جو ہمیں کرنی ہے مگر ہر بات سے پہلے کچھ اہتمام تو ہوتا ہے یہ اہتمام بھی ایسا ہے کہ آپ خوش ہو جائیں تو معزز قارئین ہوا یوں کہ محفل میں کسی
مزید پڑھیے


عمران خان نوجواں اور تعلیم

هفته 03 دسمبر 2022ء
سعد الله شاہ
بات ہے تب کہ بن کہے دل کی اسے سنا کہ یوں خود ہی دھڑک دھڑک کے دل دینے لگے صدا کہ یوں سوچا تھا سنگ دل کو ہم موم کریں تو کس طرح آنکھ نے دفعتاً وہاں اشک گرا دی کہ یوں کسی کو متاثر کرنے کابے ساختہ اظہار تو یہی ہے۔ میر کا شعر یاد آ گیا اشک آنکھوں میں کب نہیں آتا ۔لو ہوآتا ہے جب نہیں آتا۔ شاید اسی کو خون کے آنسو رونا کہا جاتا ہو۔ میں نے کہا کہ کس طرح جیتے ہیں لوگ عشق میں۔اس نے چراغ تھام کے لو کو بڑھا دیا کہ یوں ۔تو جناب
مزید پڑھیے


بساط سیاست پر نئی چال

بدھ 30 نومبر 2022ء
سعد الله شاہ
شام فراق یار نے ہم کو اداس کر دیا ہجر نے اپنے عشق کو حسرت ویاس کر دیا اپنی تو بات بات سے آتی ہے یوں مہک کہ بس ہم کو تو جیسے یار نے پھولوں کی باس کر دیا صحبت کا رنگ تو چڑھتا ہے۔ یہ انفرادی سطح پر بھی ہوتا ہے اور اجتماعی طور پر بھی۔ سیاست میں یہ بات زیادہ نمایاں ہو کر سامنے آتی ہے اور خاص طور پر جہاں موروثی سیاست ہو پھر تو خاندان کے کملے بھی سیانے ہوجاتے ہیں۔ بڑے بڑے جگادری انکل بھی ہاتھ باندھے شیر خوار رہنما کو لوری دیتے نظر آتے ہیں۔ ایسے کئی
مزید پڑھیے


ناصرہ زبیری کے اعزاز میں شاندار مشاعرہ

منگل 29 نومبر 2022ء
سعد الله شاہ
توڑ ڈالے ہیں جو دریا نے کنارے سارے کون دیکھے گا تہہ آب نظارے سارے نظر انداز کیا میں نے بھی اس دنیا کو اور دنیا نے بھی پھر قرض اتارے سارے بس یہی زندگی کی حقیقتیں ہیں۔ اچھا گمان بھی خوش آئند ہوتا ہے۔ زندگی انہی معاملات روز و شب سے تجسیم پاتی ہے اور آپ کے اردگرد سانس لیتے واقعات آپ کا سرمایہ ہوتے ہیں۔ اس محبت نے تمہیں کیسے ثمر بار کیا۔ میں کہ خود اپنا نہیں اور تمہارے سارے۔ حاصل عمر وہی طفل ہے اک گریہ کناں۔ ہاتھ سے چھوٹ گئے جس کے غبارے سارے۔ اور پھر سخت مشکل تھی
مزید پڑھیے



عمران سب سے بڑا سیاستدان

اتوار 27 نومبر 2022ء
سعد الله شاہ
میں کیا کہوں اسے کہ مقدر نہیں رہا یا پھر میرے یقین کا پیکر نہیں رہا پیچھے نہ چل سکا میں کسی کے بھی آج تک منزل جسے ملی وہی رہبر نہیں رہا بس وہی کہ چلتا ہوں تھوڑی دور ہر اک راہرو کے ساتھ۔پہچانتا نہیں ہوں ابھی راہبر کو میں۔ ویسے فی زمانہ راہبر اور رہزن میں بڑا مہین سا فرق ہے۔ جیسے ذھانت اور پاگل پن کی لکیروں میں کچھ خاص فرق نہیں ہوتا۔زیادہ ذھین و فطین ہی شدید احساس کے باعث ابنارمل ہو جاتے ہیں۔ سیدھی سی داستان ہے اپنے زوال کی دستار رہ گئی ہے مگر سر نہیں رہا۔خوف و
مزید پڑھیے


جہل کے کئی رنگ ہیں!

هفته 26 نومبر 2022ء
سعد الله شاہ
یہ دکھ نہیں کہ وہ سمجھا نہیں مرے فن کو مخالفت کا سلیقہ نہیں تھا دشمن کو میں کس مقام سے بولوں میں کس سے بات کروں کہ خواہشات کا کاسۂ ملا ہے اس تن کو کیا کریں ایسے ہی میر نے بھی کاسہ سر استعمال کیا ہے کہ یہ وہ کاسہ ہے بھرتا ہی نہیں ہے کوئی اس سے بے نیاز تو نہیں ہو سکتا۔ خوشی اور خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ یہ کاسہ الٹا ہے بس احتیاط یہ کہ اسے سیدھا نہ کیا جائے۔ چلئے اس سے آگے سوچتے ہیں کہ عجیب خواب بصارت پر جم رہے ہیں مرے
مزید پڑھیے


فیفا ورلڈکپ 2022اور سعودیہ کی جیت!!

جمعه 25 نومبر 2022ء
سعد الله شاہ
دل کی حسرت تو بہر طور نکالی جائے چاندنی جتنی بھی ممکن ہو چرا لی جائے یہ سمندر بھی تو پانی کے سوا کچھ بھی نہیں اس کے سینے سے اگر لہر اٹھا لی جائے بس یہی زندگی ہے کہ بحر کی موجوں میں اضطراب رہے آنکھوں میں خواب رہے اور دل میں کھلا آرزو کا گلاب رہے۔ غم اور خوشی کا ساتھ ابد سے ہے اور ازل تک رہے گا۔زندگی تضادات پر ہی منحصر ہے۔منیر نیازی یاد آ گئے سو سو فکراں دے پرچھاویں سو سو غم جدائی دے۔مگر آج تو مجھے خوشی کے لمحات کا تذکرہ کرنا ہے۔خواہ وہ خوشی کھیل ہی
مزید پڑھیے


محاورے صدیوں کی سوچ کا نچوڑ !

بدھ 23 نومبر 2022ء
سعد الله شاہ
اب کے کوئی نہیں ڈرنے والا حد سے گزرا ہے گزرنے والا ایک پرندا ہے مرے خوابوں کا آسمانوں سے اترنے والا اور پھر ایک خیال یہ بھی ہے کہ اب کے طوفان بھی رحمت ہو گاکہ سفینہ ہے ابھرنے والا‘۔ میں نے دیکھا ہے بہت دیر کے بعد کس قدر کام ہے کرنے والا۔ سچ تو یہی ہے کہ ہم منزل سے دور ہوتے جا رہے ہیں اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہماری کوئی منزل ہے اور ہم اس تک پہنچنا چاہتے ہیں ہرگز نہیں۔میں تو اس منزل کی بات کر رہا ہوں کہ جو ہمارے بڑوں نے قائد کی قیادت
مزید پڑھیے


اپنے عہد کا نوحہ

اتوار 20 نومبر 2022ء
سعد الله شاہ
درد کسی نے دیکھا ہو تو وہ محسوس کرے پیار میں کوئی رہتا ہو تو وہ محسوس کرے کیسا شکوہ‘ کیسی شکایت اس معصوم سے ہو بات مری کوئی سمجھا ہو تو وہ محسوس کرے دل مضطر سوچتا ہے تو ذھن رسا سوچتا ہے، انسان کے حواس کام کرتے ہیں تو پریشان بھی ہوتے ہیں۔ رفتہ رفتہ پیار کی حدت دل کو جلاتی ہے۔ میری طرح کو ئی پگھلا ہو تو وہ محسوس کرے۔منیر نیازی یاد آئے کہ میری طرح کوئی اپنے خون سے ہولی کھیل کے دیکھے۔پھر انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جانتا ہوں ایک ایسے شخص کو میں بھی منیر۔غم
مزید پڑھیے








اہم خبریں