لاہور(مانیٹر نگ ڈیسک) تجزیہ کار اوریا مقبول جا ن نے کہا ہے کہ حکومت معیشت کو کنٹرول کرنے کیلئے جو اقدامات کر رہی ہے ان کا عوام پر کوئی اثرنہیں پڑے گا۔ایک 35 ہزار تنخواہ لینے والا 35 کروڑ روپے کے مالک سے کیسے ٹیکس لے سکے گا۔ہمیں اپنے ادارے ٹھیک کرنا ہونگے ورنہ معیشت مستحکم نہیں ہوگی۔ 92نیوز کے پروگرام ہارڈ ٹاک پاکستان ود معید پیرزادہ میں گفتگو کرتے ہوئے اوریا مقبول جان نے مزید کہا اگر دیانتدار لوگ لانے ہیں تو انکی تنخواہوں میں اضافہ کرناہوگا۔ہمارا بزنس سیکٹر سب سے کرپٹ سیکٹر ہے ، انہیں اس ملک سے کوئی محبت نہیں کیونکہ تھوڑی سی بارش ہوجائے تو یہ سامان اٹھا کربنگلہ دیش یا کسی اوردوسرے ملک چلے جاتے ہیں۔تجزیہ کار اویس توحید نے کہا حکومت ساڑھے پانچ ہزار ارب کا ریونیو کیسے اکٹھا کریگی، اس کیلئے ٹیکسوں کی بھرمار کرنا پڑیگی جسکی سیاسی قیمت بھی ادا کرنا ہو گی۔ نوجوانوں نے عمران خان کو انکے وعدوں پر ووٹ دئیے لیکن اب یہ وعدے پورے نہیں کر رہے ، انہوں نے تو دس ماہ میں ریکارڈ قرضہ لے لیا ہے ، لگتا ہے عمران نیب سے ناخوش اور کنفیوژن کا شکار ہیں۔سیاسی اورمعاشی غلطیوں کی وجہ سے مجھے لگتا ہے کہ پی پی اور ن لیگ کو اب عمران خان کو ڈیل کرناا ٓسان ہوگیا ہے ۔ماہر قانون راجہ عامرعباس نے کہا حکومت نے جو ریونیو ہدف سیٹ کیا ہے وہ ناممکن نہیں لیکن اسے ایف بی آر کو ٹھیک کرناہوگا۔ پہلے بجٹ میں بزنس مین کو امیر سے امیر بنایا جاتا تھا لیکن موجودہ حکومت نے ایسا نہیں کیا۔ہمیں کرپٹ لوگوں کو سزا دینا ہوگی اور دیانتدار لوگوں کو آگے لانا ہو گا۔تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کہا اداروں میں افسر اچھے اور دیانتدار ہونگے تو معیشت ٹھیک ہو جائیگی، مجھے نہیں لگتا کہ عمران خان سے حکومت چل پائیگی کیونکہ ان سے معیشت نہیں سنبھالی جا رہی۔ جب ا ٓپ چوروں کو اوپر بٹھادینگے تو پھر نظام کیسے درست ہوگا۔جب تک کرپٹ افرادکو کیفر کردار تک نہیں پہنچایاجائیگا ملک ٹھیک نہیں ہو گا۔