اسلام آباد(خبر نگار،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے سیکرٹری خارجہ ، سیکرٹری داخلہ اور پراسکیوٹر جنرل نیب سے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈارکی وطن واپسی کے طریقہ کار کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ یم ڈی پی ٹی وی کی تعیناتی سے متعلق کیس میں دیا گیا سیکرٹری اطلاعات احمد نواز سکھیرا کا تبادلہ نہ کرنے کا آرڈر واپس لے لیا ۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی،چیف جسٹس نے سابق وزیر خزانہ کی وطن واپسی کے لئے 10 دن میں اقدامات کرنے کی ہدایت کردی اور کہا اسحاق ڈار مفرور ہے لیکن لندن میں آزادانہ گھوم پھر رہے ہیں اور عدالت کے بلانے پر بھی آنے کی زحمت نہیں کرتے ، عدالت بلائے تو کہتے ہیں مسل پل ہو گیا ہے ،وہ کوئی معمولی ملزم نہیں، انہیں ہر صورت واپس لانا ہوگا،ان کے پیش نہ ہونے کے سنگین نتائج ہوں گے ، انہیں ایسی چک پڑی کہ سارا معاملہ ہی چکا گیا، عدم پیشی پرعدالت یکطرفہ کارروائی کریگی،حکومت بتائے اسحاق ڈار کو واپس لانے کے لیے کیا اقدامات کئے اور انہیں کب تک واپس لائے گی ،اداروں نے اسحاق ڈار کی واپسی کے لیے آپس میں کیا مشاورت کی،عدالت جن افراد کو مفرور قرار دے چکی انکو واپس لانے کے حکومتی اقدامات نظر نہیں آتے ۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی اسحاق ڈار سے فون پر بات کرکے واپسی کی درخواست کریں۔سیکرٹری اطلاعات احمد نواز سکھیرا سے چیف جسٹس نے استفسار کیا سیکرٹری صاحب آپ خود کام کیوں نہیں کرنا چاہتے ۔ احمد نواز نے کہا نئی حکومت اپنا آدمی تعینات کرنا چاہتی ہے ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں،نیب نے انہیں اشتہاری قرار دیا ہوا ہے ،انٹر پول کے ساتھ بھی معاملہ اٹھایا ہے لیکن ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا معاملہ ابھی تک انٹر پول میں زیر التوا ہے ،انٹر پول متعلقہ شخص کی واپسی میں تین ماہ کا وقت لیتا ہے ، حکومت برطانیہ سے مفرور افراد کی واپسی کے اقدامات کر رہی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا حکومت سے پوچھ کر بتائیں اسحاق ڈار کو کب تک واپس لائیں گے ،اگر اسحاق ڈار کا پاسپورٹ منسوخ کردیں تو کیا وہ برطانیہ میں رہ سکتے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا پھر وہ سیاسی پناہ لے کروہاں رہ سکتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہااگر ایسا ہے تو لے لیں پناہ، وہاں بتائیں پاکستانی عدالتیں زیادتی کر رہی ہیں اور تو کوئی جواز نہیں ان کے پاس،اسحاق ڈار نے کھلے عام الیکشن لڑا، ان کو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں ،کیا عدالت اور پاکستان اتنا بے بس ہے کہ مفرور کو واپس نہ لاسکے ؟۔ایف آئی اے حکام نے کہا انٹرپول عام طور پر دو سے تین ماہ میں فیصلہ کرتا ہے ۔پراسیکیوٹر جنرل نیب نے یقین دہانی کرائی وزارت داخلہ سے مل کر دو دن میں حل نکالیں گے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پاسپورٹ منسوخی کے طریقہ کار سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کر دی،عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کردی۔