زیریں سندھ ( بیورو رپورٹ/ نامہ نگاران) ملک بھر کی طرح سندھ بھر میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے جاری لاک ڈاؤن کے باعث محنت کشوں کے چولہے بجھ کر رہ گئے ہیں اور گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے ایسے میں امدادی راشن کی من پسند افراد میں تقسیم کے خلاف مستحق افراد سراپا احتجاج بن گئے ۔ حیدرآباد‘ سکھر‘ نوابشاہ‘ لاڑکانہ‘ میرپور خاص‘ خیرپور‘ہنگورجہ‘ جیکب آباد‘ سانگھڑ‘ نوڈیرو‘ لکھی غلام شاہ‘ گھوٹکی‘ میرپور ماتھیلو سمیت سندھ کے تمام شہروں میں مستحقین کے لئے آنے والے امدادی سامان میں بندر بانٹ کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا ، ایسے میں مستحق افراد نے کہا کہ راشن کی غیر منصفانہ تقسیم ہمیں بھوکا مارنے کے مترادف ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سکھرانتظامیہ کی جانب سے مستحقین میں راشن تقسیم نہ کئے جانے کے خلاف سکھر کی یوسیز18کے مختلف وارڈزکے یومیہ کی بنیاد پر کمانے والے محنت کشوں نے اپنے اہلخانہ اور معصوم بچوں کے ہمراہ قریشی گوٹھ مائیکرو کالونی پرانا سکھر میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور یوسی چیئرمین ذوالفقار قریشی کے خلاف نعرے بازی کی مظاہرے میں شامل محنت کشوں کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے اعلان لاک ڈاو ن پر گھروں میں رہنے کے احکامات دیئے ہم غریب لوگ گھروں میں قید ہیں،یومیہ محنت مزدوری نہ ہونے کی وجہ سے گھر میں نوبت فاقہ کشی تک جاپہنچی ہے ۔ علاوہ ازیں لاڑکانہ میں لاک ڈاؤن کے ساتوں روز بھی دہاڑے پر کام کرنے والے مزدوروں اور ان کے اہل خانہ کی جانب سے راشن اور مالی مدد کے لیے پریس کلب اور دیگر مقامات پر مظاہرے کیے گئے ۔علاوہ ازیں جیکب آباد میں لاک ڈا ئون کی وجہ سے دیہاڑی دار مزدور طبقہ فاقہ کشی کا شکار ہوچکا ہے ، غریب طبقہ حکومتی امداد کے انتظار میں ہیں مگر سندھ حکومت کی جانب سے تاحال کوئی امدادی پیکیج جاری نہیں کیا، دیہاڑی دار مزدوروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جلد امدادی پیکیج جاری کیا جائے ۔علاوہ ازیں صوبھودیرو میں امدادی راشن کی تقسیم میں کرپشن اور اقربا پروری کا انکشاف سامنے آیا ۔علاقہ مکینوں نے الزام لگایا کہ متاثرہ افرادکیلئے ملنے والا فنڈ بلدیاتی نمائندے ہڑپ کرگئے اور کرونا وائرس کے سلسلے میں غریب عوام کو کوئی ریلیف نہیں مل سکا۔