لاہور(حافظ فیض احمد)ایف آئی اے اہلکاروں کی جانب سے زیر حراست ملزمان کو مقدمہ میں رعایت دینے ، مال مقدمہ کم ظاہر کرنے ،ریکارڈ ٹمپر کرنے ،ملزموں کا موبائل ڈیٹا ڈیلیٹ کرنے اور ملزمان کیخلاف ضمانت منسوخی کیلئے اعلیٰ عدالتوں میں اپیل نہ کرنے اور جرم کے اصل حقائق چھپانے کا انکشاف ہوا ہے ۔انکوائری رپورٹ میں قصور وار ٹھہرائے جانے کے بعد ایف آئی اے کے تین انسپکٹروں سجاد باجوہ،سرفراز رانجھا اوروسیم اخترڈار کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ۔ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو شکایت موصول ہوئی کہ ایف آئی اے کے تین انسپکٹر سرفراز رانجھا،سجاد باجوہ اور وسیم اختر ڈار نے ہنڈی حوالہ کے مقدمات میں ملزمان کو رعایت دی اور مقدمہ میں جو ریکوری کی رقم بنائی گئی اس کی رسید کو غائب کر دیا اور ملزموں کے موبائل فونز سے ڈیٹا بھی ڈیلیٹ کر دیا ۔ ملزمان کی جامہ تلاشی نہ بنائی گئی۔ مقدمہ میں جو ملزمان گرفتار نہ ہوئے وہ تفتیشی افسران سے رابطے میں تھے اور ان کو گرفتار کرنے کی کوشش بھی نہ کی گئی۔ اسی طرح ہنڈی حوالہ کے الزام میں جو ملزمان گرفتار ہوئے ان کی ضمانت ہونے کے بعد ضمانت منسوخی کیلئے اپیل نہ کی گئی اور ملزمان کیخلاف شہادتیں جمع کرنے کی بھی کوشش نہ کی گئی ۔مقدمہ کے ایک ملزم عمار بٹ کیخلاف ایک اور مقدمہ تھانہ ایف آئی اے گوجرانوالہ میں درج تھا اس کا بھی چالان جمع نہ کرایا جاسکا۔ انسپکٹر سجاد باجوہ،سرفرا ز رانجھا اور وسیم اختر ڈارکو ثبوت مقدمہ غائب کرنے اور جان بوجھ کر حقائق چھپانے اور غلط مثل مقدمہ تیار کرنے کے جرم میں قصور وار ٹھہرایا گیا ہے ۔انسپکٹر سجاد باجوہ اور سرفراز رانجھامحکمہ پولیس سے ڈیپوٹیشن پر تعینات تھے جبکہ سجاد باجوہ گزشتہ پانچ سال سے ایف آئی اے میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔ان کیخلاف مقدمہ درج ہونے کے بعد ان کو واپس ان کے محکمہ میں بجھوا دیا گیا ہے جبکہ ایف آئی اے کے انسپکٹر وسیم اخترکیخلاف محکمانہ کارروائی شروع کر دی گئی ہے ۔