کوئٹہ(سٹاف رپورٹر ) بلوچستان اسمبلی نے آسیہ مسیح کے کیس کا ازسر نو جائزہ اور قوم کو اعتماد میں لینے کے حوالے سے قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی۔ اجلاس ڈپٹی سپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ جمعیت علماء اسلام کے رکن اسمبلی ملک سکندر نے کہا اس وقت ملک میں جو ہنگامی صورتحال بنی ہوئی ہے اس صورتحال کو سنجیدگی سے لیا جائے مسئلہ سپریم کورٹ کا نہیں بلکہ اسلامی اقدار اور روایات کا ہے ، کسی بھی فرقہ یا طبقہ کی دل آزاری نہیں چاہتے اس وقت بیرونی آقاؤں کی وجہ سے موجودہ صورتحال میں احتجاج پر قابو پانے کیلئے دھمکیاں دی جارہی ہیں اسلامی اقدار پر کوئی سودے بازی نہیں کرینگے ۔ رکن صوبائی اسمبلی اصغر علی ترین نے کہا ہم عدالت کا احترام کرتے ہیں مگر اس وقت آسیہ مسیح کی رہائی کے حوالے سے ملک بھر میں بیس کروڑ عوام سراپا احتجاج ہیں سپریم کورٹ کو اس فیصلہ پر نظر ثانی کرنی چاہیے ۔ بی این پی کے رکن اسمبلی ثناء بلوچ نے کہا حضور ﷺ کی شان میں گستاخی کوئی مسلمان برداشت نہیں کرسکتا ، سپریم کورٹ کے فیصلہ کو مکمل فیصلہ تسلیم نہیں کرتے سپریم کورٹ دوبارہ کیس کا ازسر نو جائزہ لے ۔ جید علماء کرام مشائخ پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے اور اس فیصلہ میں قوم کو اعتماد میں لیا جائے ۔ رکن صوبائی اسمبلی سید فضل آغا نے کہا اسلامی تعلیمات پر عملدرآمد کیا جائے اور تمام مذاہب کا احترام کرنے کیلئے اصولوں پر پابندی کرنی چاہیے ۔ بعدازاں ایوان میں ملک سکندر نے مشترکہ قرار دادپیش کی اور قرار داد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ۔