کوئٹہ (سٹاف رپورٹر+آن لائن) بلوچستان میں حکومت سازی کے لئے سیاسی جماعتوں نے کوششیں تیز کردی ہیں، بلوچستان عوامی پارٹی نے وزارت اعلیٰ کے لئے جام کمال کو نامزد کردیا، عوامی نیشنل پارٹی، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی، تحریک انصاف اور بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی نے حمایت کردی، دوسری جانب بلوچستان نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام نے بھی حکومت بنانے کے لئے کوششیں تیز کردی ہیں، مسلم لیگ (ن) اور پشتونخوامیپ اب تک خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہیں، کسی سیاسی جماعت سے رابطہ نہیں کیا، مسلم لیگ(ن) اور پشتونخوامیپ کے بلوچستان اسمبلی کی اپوزیشن بینچوں میں بیٹھنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں، تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی 51 میں سے 50 نشستوں پر انتخابات کے نتائج کے مطابق صوبائی اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی 17، متحدہ مجلسِ عمل 9، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) 6، پاکستان تحریکِ انصاف 4 اور عوامی نیشنل پارٹی کی 3 نشستیں ہیں، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی)، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی 2، 2، مسلم لیگ (ن)، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی کی ایک، ایک نشست ہیں، 5آزاد ارکان منتخب ہوکر اسمبلی میں پہنچنے کے حق دار بن گئے ہیں، بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل)کے ایک رہنما نے بتایا ہے کہ پارٹی کی مرکزی کابینہ اور نو منتخب ارکانِ اسمبلی کا اجلاس ہوا ، آج پریس کانفرنس کے ذریعے لائحہ عمل طے کریں گے ۔ کوئٹہ (رپورٹ: خلیل احمد) بلوچستان میں حکومت بلوچستان عوامی پارٹی بنائے گی جس کے لئے اسے بی این پی (مینگل )، تحریک انصاف، عوامی نیشنل پارٹی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اور بی این پی ( عوامی ) کی حمایت حاصل ہوگئی۔ بی اے پی کے میر جام کمال وزیراعلیٰ کے امیدوار ہوں گے ۔ بی این پی (عوامی ) کی واضح حمایت ملنے کے بعد جام کمال نے پارٹی وفد کے ہمراہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر سردار اختر مینگل سے ملاقات کی جس میں حکومت سازی سے متعلق بات چیت کی گئی۔ بی اے پی کے ذرائع کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کا رویہ کافی مثبت رہا۔ قوی امید ہے کہ بی این پی بلوچستان میں بننے والی نئی حکومت کا حصہ ہوگی۔