کوئٹہ ( خلیل احمد ) بلوچستان ملک کا واحد صوبہ ہے جسکے پاس صوبے میں لائسنس یافتہ اسلحے کا کوئی ریکارڈ نہیں وفاق سمیت باقی تین صوبوں میں اسلحہ لائسنس کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہوگیا ہے لیکن بلوچستان میں دو ہزار چودہ میں نادرا کیساتھ بلوچستان حکومت کا معاہدہ طے پانے اور ایم او یوزپر سائن ہونے کے باوجود اب تک اسلحہ لائسنس کمپیوٹرائزڈ کرنے کا کام شروع نہیں ہوسکا معاہدے کی فائل سالوں سے بیوروکرسی کی ٹیبلز کا چکر لگا رہی ہے آج بھی کوئٹہ سمیت صوبے کے تمام اضلاع سے دس سے ستر ہزار روپے میں اسلحہ لائسنس دھڑا ڈھر جاری ہورہے ہیں دوسری طرف ملک بھر میں سرگرم مافیا بھی بلوچستان سے جعلی اسلحہ لائسنس بنوا کر لوگوں کو دے رہے ہیں حد تو یہ ہے کہ افغان، چینی اور دیگر غیر ملکی بھی غیر قانونی اسلحہ لائسنس حاصل کرنے میں باآسانی کامیاب ہو جاتے ہیں۔ نادرا کے انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق بلوچستان جو گزشتہ ایک دہائی سے بدترین دہشت گردی کا شکار ہے اور قومی ایکشن پلان کے تحت پورے ملک میں اسلحہ لائسنسوں کو کمپیوٹرئزاڈ کرنا اولین ترجیحات میں شامل تھا وفاق سمیت باقی تین صوبوں مین اسلحہ لائسنس کمپیوٹرائز کردیئے گئے ہیں لیکن بلوچستان میں یہ کام اب تک شروع نہیں ہوسکا حالانکہ اس حوالے سے نادرا اور حکومت بلوچستان میں ایک معاہدہ بھی دو ہزار چودہ میں طے پا چکا ہے اور اس حوالے ایم او یوز پر سائن بھی ہوچکے ہیں لیکن بیوروکریسی اس منصوبے پر عملدرآمد میں رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے ۔