لاہور( حافظ فیض احمد) معیار پر پورا نہ اترنے اوربچت پالیسی کے نام پر ریلوے سکولوں سے ٹیچرز سمیت مختلف کیٹیگری کے متعدد ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا ، ملازمین8سے 10سالوں سے ریلوے سکولز میں ڈیوٹیاں سر انجام دے رہے تھے ۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن ریلوے ذوالقرنین لنگڑیال نے اپنی تعیناتی کے دوران ڈی جی ایجوکیشن ریلوے کو بائی پاس کرکے جنرل منیجر ریلویز ڈبلیو اینڈ ایس آئی سے اجازت لیتے ہوئے ازخود ریلوے سکول میو گارڈن، سینٹ اینڈ ریوز جی ٹی روڈ، ریلوے سکول مغل پورہ گرلز، ریلوے سکول انجن شیڈ اور ریلوے لیڈی گریفن سکول سے ملازمین کو مختلف اوقات میں نوکریوں سے فارغ کر دیا ہے اور یہ کہا گیا ملازمین کے انٹرویو کئے گئے ہیں وہ معیار پر پورا نہیں اترتے اور عملے کی کمی سے محکمے کو بچت بھی ہو گئی اس طرح بچت پالیسی کا بہانہ بنا کر ریلوے سکولوں سے ملازمین کو نوکریوں سے نکال دیا گیا ۔ جن ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کیا گیا ان میں ریلوے میو گارڈن سکول کی لیڈی ٹیچر نعیمہ نور، کلرک اقبال اعوان،امبر بتول، ذیشان عادل، مہرین احمد ثنائ،محمد امجد،حفیظ، عائشہ، ثمرین افتخار اور دیگر شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ریلوے سکولوں میں اپنے منظور نظر سفارشی اساتذہ سمیت دیگر عملے کی بھرتی کے لئے مزکورہ ملازمین کو یہ کہہ کر نوکریوں سے فارغ کر دیا کہ وہ دوران انٹرویو معیار پر پوار نہیں اترے اور ٹیچرز کو پڑھانے کا تجربہ نہیں جبکہ اسے قبل بھی سکولز میں سفارشی اور من پسند افراد کو بھرتی کیا گیا مختلف اوقات میں ریلوے کے بعض افسران نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ایک افسر نے اپنی بیٹی کو جس کے بعد سابق جزل منیجر ریلوے ڈبلیو اینڈ ایس آئی نے اپنی بیوی کو ٹیچر بھرتی کر لیا تھا ریلوے ذرائع کے مطابق اعلی حکام کہ جانب سے یہ کہا گہا گیا کہ جس ریلوے سکول میں بچے زیادہ ہیں اور ٹیچرز کی تعداد کم ہے وہاں دوسرے سکولوں سے ٹیچرز کی خدمات حاصل کی جائیں اور اسے ری ریشنلائز کیا جائے لیکن سکولوں سے عملے کو ہی فارغ کر دیا گیا جبکہ ریلوے سکولوں اور کالجز میں پہلے ہی ٹیچرز کی متعدد اسامیاں خالی پڑی ہیں ۔