وزیراعظم کی اپیل ملک بھر میں کشمیریوں سے یکجہتی کا دن منایا گیا ‘ 12 بجے مختلف جماعتوں ، تنظیموں‘ خصوصاً ملک بھر کے تعلیمی اداروں کی طرف سے ریلیاں نکالی گئیں اور مودی کے پتلے بھی نذرِ آتش کئے گئے ۔ ملک بھر میں مختلف سیمینار اور کانفرنسیں ہوئیں ۔ دنیا کو بتانے کی کوشش کی گئی کہ بھارت ہٹ دھرمی کر رہا ہے اور بھارت کی لیڈر شپ عالمی اداروں کی طرف سے مقرر کئے گئے اصول و ضوابط کی خلاف وزری کرتے ہوئے کشمیریوں پر ظلم و ستم ڈھا رہی ہے ۔ اہل وطن نے بھارت پر یہ بھی واضح کیا کہ کشمیر ایک وحدت ہے اور اسے تقسیم کرنے کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا، مسئلے کا حل صرف اور صرف استصواب رائے پر ہے ۔ اہل وطن کی طرف سے ’’ کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کے نعرے پر کاربند رہتے ہوئے یہ بھی کہا گیا کہ ہم آگے بڑھیں گے، کشمیر کو آزاد کرائیں گے ، چاہے اس مقصد کیلئے ہماری جان ہی کیوں نہ چلی جائے ۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت کو سبق سکھانے کا وقت آ گیا ہے۔ اسلام آباد میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج سارا پاکستان کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے، کشمیر کے آزاد ہونے تک ہر فورم پر کشمیریوں کی جنگ لڑوں گا، جس طرح نازی پارٹی نے جرمنی پر قبضہ کیا ، اس طرح آر ایس ایس نے بھارت پر قبضہ کیا ہوا ہے، بی جے پی اور آر ایس ایس ہندوستان کے قوانین کو نہیں مانتے تاہم بھارت کو سبق سکھانے کا وقت آ گیا ہے۔ وزیراعظم کا جذبہ قابل داد ہے مگر اس کیلئے قومی اتحادکی ضرورت ہے ۔ ملک کی تمام جماعتوں کو ایک پیج پر لانے کی ضرورت ہے ‘ خصوصاً خارجہ پالیسی کے ذریعے مسلم امہ کی حمایت حاصل کرنا ضروری ہے ۔ بعض مسلمان ملکوں کی طرف سے ہندوستان کے وزیراعظم مودی کو ایسے موقع پر تمغہ دینا جبکہ وہ کشمیر میں مسلمانوں کو قتل کر رہا ہے ‘ اور بھی زیادہ تشویش ناک ہے ۔ ایسے ممالک سے بات بھی ہونی چاہئے ‘ اور ان کو پاکستان سے زیادہ بھارت سے ہمدردی ہے تو اس حالت میں سفارتی تعلقات پر نظر ثانی بھی ضروری ہے ۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں درست کہا کہ مسلمان پر ظلم ہونے پر بین الاقوامی انصاف دینے والے ادارے خاموش رہتے ہیں ، دنیا اگر مودی کی فاشسٹ حکومت کے سامنے کھڑی نہیں ہو گی تو اس کا اثر پوری دنیا پر ہو گا، اگر اب تمام ممالک کے سربراہان خاموش رہیں گے تو اس کا اثر دنیا بھر پر آئے گا، جنرل اسمبلی میں بھی مسئلہ کشمیر کو اجاگر کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو بتا رہے ہیں کہ مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے آزاد کشمیر میں کچھ نہ کچھ کریں گے ،مودی کو بتا رہا ہوں کہ ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، مودی اپنے تکبر میں اپنا آخری پتہ کھیل چکا ہے۔اس ضمن میں امریکا سے بھی بات کرنا ضروری ہے کہ اس کی ثالثی کہاں گئی ۔ امریکی صدر اور بھارتی وزیراعظم کی ملاقات کے موقع پر جس طرح وہ ایک دوسرے سے خوش گپیاں کر رہے تھے اور قہقہے لگا کر لوٹ پوٹ ہو رہے تھے ، ان کی باڈی لینگویج بتا رہی تھی کہ بھارت نے 5 اگست کے اقدام پر امریکا کو راضی کر لیا ہے ۔ اب پاکستان کو ہر صورت اپنی آزاد خارجہ پالیسی کی طرف آنا ہوگا ۔ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے یوم یکجہتی کشمیرکے موقع پر کہا کہ موجودہ حکمرانوں کیلئے کشمیر ٹیسٹ کیس ہے ۔ شیخ رشید جیسے وزراء اپنی تقریریں اس انداز میں کر رہے ہیں کہ ان میں خلوص کم اور بڑھک بازی زیادہ نظر آتی ہے ۔ وہ بار بار اس بات کو دہراتے ہیں کہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے ۔ لیکن ایٹمی طاقت سے زیادہ پاکستان کو معاشی طاقت بننے کی ضرورت ہے اور پاکستان کے تمام طبقات کو اقتصادی لحاظ سے مستحکم کرنے کی ضرورت ہے ۔ خصوصاً آزاد کشمیر میں اس طرح کے حالات پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم دنیا کو بتا سکیں کہ پاکستان کتنا مضبوط اور مستحکم ہے اور کشمیریوں کے اقتصادی ترقی میں اس کا کتنا ہاتھ ہے ۔ ہم پاکستان کی معاشی صورتحال اور عام آدمی کی حالت زار پر غور کرتے ہیں تو افسوس ہوتا ہے ۔ کشمیر کمیٹی کے سابق چیئرمین مولانا فضل الرحمن پر الزام تھا کہ انہوں نے کشمیر کیلئے کچھ نہیں کیا ۔ الزام بجا اور درست مگر موجودہ چیئرمین فخر امام کی کارکردگی کے بارے میں بھی پوچھا جائے ۔ کہا جاتا ہے کہ ابھی تک ان کو اختیارات نہیں ملے ۔ اگر ایسا ہے تو سوال یہ ہے کہ اگر آج اختیارات نہیں ملتے تو پھر کب ملیں گے ۔ فخر امام عالمی امور کے ماہر اور صاحب بصیرت سیاستدان ہیں ۔ ان کو وزراتِ خارجہ کے عمائدین کے ساتھ بیرون ممالک بھیجا جائے تاکہ وہ دنیا کو کشمیر کی صورتحال بارے بتا سکیں ۔ کچھ حلقوں کی طرف سے یہ بھی کہا جا رہاہے کہ کشمیر کاز کیلئے سکھوں کی حمایت حاصل کی جائے ‘ حالانکہ یہ حماقت اور نادانی ہوگی ۔ کشمیر کے مسئلے پر کوئی اختلاف نہیں ، پوری قوم کی ہمدردیاں کشمیر کے ساتھ ہیں اور پوری قوم کو بھارت سے انتہائی نفرت ہے ۔ بھارت جس طرح کشمیریوں پر ظلم کر رہا ہے اور اس کی طرف سے پاک فوج کے خلاف بھی ریشہ دوانیاں انتہائی قابلِ مذمت ہیں ‘ گزشتہ روز آئی ایس پی آر میں یوم دفاع و شہداء کے حوالے سے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ، جس میں ملک بھر سے فوجی و سول حکام نے شرکت کی ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پچھلے سال پہلی دفعہ ہر شہید کے گھر جانے کا پروگرام شروع کیا گیا جو جاری رکھا جائے گا ، پچھلے سال بہت اچھا ریسپانس رہا ، ہر شہید کو یاد کیا گیا، اس سال بھی ہر شہید کے گھر پہنچیں گے ۔ عوام سے درخواست ہے کہ شہیدوں کے لواحقین سے ملیں ، شکریہ ادا کریں ، گلی گلی محلے محلے شہیدوں کی تصاویر آویزاں کی جائیں ، عظیم قومیں اپنے شہیدوں کو یاد رکھتی ہیں ۔ پاکستانی قوم کو اپنی افواج پر فخر ہے اور پوری قوم پاک فوج کے ساتھ ہے ، پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بجا اور درست کہا ہے کہ کشمیر کا ز کیلئے پاک فوج آخری حد تک جائے گی ۔ یہی جذبات پوری قوم کے ہیں ۔ اب وزیراعظم عمران خان کو بھی کشمیر کاز اور دوسرے قومی مسائل پر سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہئے۔