اسلام آباد (خبر نگار)سپریم کورٹ نے برطرف ملازمین کی بحالی ایکٹ کو کالعدم کرنے کیخلاف دائر نظر ثانی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ فیصلہ آج جمعہ صبح 11بجے سنایا جائے گا۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے اٹارنی جنرل کوکالعدم قانون پر دلائل کا ایک اور موقع دیا اور آبزرویشن دی کہ عدالت نے فیصلہ حکومتی تجاویزنہیں آئین و قانون پر کرنا ہے ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریما رکس دئیے کہ زیر غور مقدمہ نظر ثانی کا ہے لیکن مکمل انصاف دینے اور مفاد عامہ میں اسے نظر ثانی کے سکوپ سے آگے سن رہے ہیں ،اٹارنی جنرل ثابت کریں فیصلہ واپس لینے سے آئین و قانون کے مسلمہ اصول ڈسٹر ب نہیں ہونگے ،یقینی بنائینگے سرکاری تقرریاں پچھلے دروازے سے نہ ہوں ۔اٹارنی جنرل نے کہاکہ اگر ملازمین کی بحالی سے آئین و قانون کے مسلمہ اصولوں پر اثر پڑتا ہے تو درخواستیں خارج کردیں لیکن معاملہ داد رسی کا ہے ،عدالت بحالی کا قانون جزوی طور پر بحال کرے ۔ حکومت اصولوں پر عمل کرنے کی پابند ہے ،تقرریوں میں شفافیت کیلئے اشتہار،ٹیسٹ اور میرٹ ضروری ہیں،حکومت نے اپنی تجاویز میں تسلیم کیا قواعد کو مدنظر نہیں رکھا گیا،برطرف ملازمین سے ہمدردی ہے مگر عدالت نے آئین و قانون کو دیکھنا ہے ،سہولت بھی دینا ہوگی تو آئین کے مطابق دیں گے ، یقینی بنائیں گے آئینی اداروں میں کوئی غیر آئینی طریقے سے داخل نہ ہو۔اٹارنی جنرل نے کہا عدالت کی کوئی فائنڈنگ نہیں کہ یہ بھرتیاں طریقہ کار کیخلاف ہوئیں۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ اٹارنی جنرل مفروضوں پر بات کر رہے ہیں۔جسٹس بندیال نے کہا کہ قانون داد رسی کیلئے آیا لیکن ملازمین کو تین سال کامالی فائدہ دیا گیا ۔سپریم کورٹ نے عام لوگ اتحاد پارٹی کی رجسٹریشن منسوخی کیخلاف دائر اپیل خارج کر دی ۔ مسلم لیگ ن کے اسحاق ڈار کی سینیٹ میں نشست خالی قرار دینے کیلئے درخواست پر سپریم کورٹ نے سماعت ملتوی کردی ۔وفاقی حکومت کی درخواست پر سماعت ہوئی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نشست خالی قرار دینے کی استدعا کی۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ کیس کو آئندہ ہفتے سماعت کیلئے مقرر کردیتے ہیں ۔