اسلام آباد(خبر نگار) عدالت عظمیٰ نے دیا بھاشا ڈیم کی تعمیر سے متعلق کسی کی سماعت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے ڈیم کے لیے ادائیگیوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔منگل کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی تو عدالت کو بتایا گیا کہ حکومت نے 240 ارب روپے ادا کرنے ہیں جو نہیں ادا کئے جا رہے ۔دوران سماعت جسٹس عمر عطابندیال نے استفسار کیا کہ صوبوں کے تحفظات دور کیے بغیر کالاباغ ڈیم کیسے بنے گا؟ ۔جس کے جواب میں چیئرمین واپڈا نے کالا باغ ڈیم پر عدالت کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا مہمند ڈیم سے مردان، نوشہرہ اور چارسدہ میں سیلاب نہیں آئے گا جس سے خیبرپختونخوا کے تحفظات بھی دور ہوجائیں گے ، لندن کے دریا تھیمز کی طرز پر کہ کوٹری کے قریب دریائے سندھ پر بیراج بنایا جا رہا ہے جس سے سندھ کے تحفظات بھی دور ہو جائیں گے ۔ واپڈا کے چیئر مین جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کیلئے سٹیل درآمد کرنا پڑے گا کیونکہ پاکستان کی مجموعی پیداواری صلاحیت سے زیادہ سٹیل درکار ہے ،کراچی کیلئے کے فور منصوبہ واپڈا کو دیا گیا ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پاکستان سٹیل مل چلے تو باہر سے درآمد نہیں کرنا پڑے گا اور جو پیسے واپڈا نے باہر دینے ہیں وہ سٹیل مل کو دیدے ۔چیف جسٹس نے کہا سٹیل مل والی بات صرف میری تجویز ہے ۔چیئرمین واپڈا نے بتایا دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کیلئے واپڈا 700 ارب روپے اپنے وسائل سے خرچ کرے گا، کرونا کے باوجود ڈیمز کا کام بروقت مکمل ہو رہا ہے ، مہمند ڈیم 2025 اور دیامر بھاشا ڈیم 2028 تک مکمل ہوگا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ٹنل کی تعمیر میں کتنا وقت لگے گا۔چیئرمین واپڈا نے کہا اگر چائنا کی کمپنی بناتی ہے توچھ ماہ لگیں گے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا پاکستان میں انجنیئرز نہیں ہیں ، کچرا اٹھانے کیلئے بھی چائنا کمپنی کی خدمات لے رہے ہیں۔عدالت کے استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت سے ہدایات لیکر رقم کی ادائیگی سے متعلق آگاہ کروں گا جس پر عدالت نے مزید سماعت تین ماہ کیلئے ملتوی کر دی۔