لاہور(انور حسین سمرائ)جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام میں عدم پیشرفت کے نتیجہ میں معاملہ ایک بارپھر دب گیا ہے ۔تفصیل کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے جنوبی صوبہ محاذ کے رہنمائوں کیساتھ الیکشن 2018 سے قبل پارٹی میں ایک معاہدے کے تحت شمولیت کرائی تھی کہ پہلے 100دنوں میں جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کیلئے روڈ میپ طے کرلیا جائیگا۔ جنوبی صوبہ محاذ کے رہنمائوں نے الیکشن جیتے کے بعد وفاق و صوبہ میں وزارتیں ملنے کے بعد اپنے مطالبہ پر اس شدت سے زور دیا نہ حکومتی سطح پر منی سیکرٹریٹ بنانے کی تجویز کو عملی جامہ پہنایا جاسکا۔ پنجاب حکومت نے طاہر بشیر چیمہ کی سربراہی میں جنوبی پنجاب صوبہ کیلئے قابل عمل سفارشات دینے کیلئے ایک ایگزیکٹو کونسل بنائی تھی جس کی سب کمیٹی کاجنوری 2019کے بعد کوئی اجلاس ہوسکا نہ انتظامی سطح پر کوئی پیشرفت ہوئی جس کی وجہ سے پی ٹی آئی میں ایک سال بعد ناراض ارکان کا ایک گروپ بنا ۔ ایگزیکٹو کونسل کے کئی اجلاس ہوئے لیکن بہاولپور ریاست کی بحالی اور جنوبی صوبہ کی حدود پر کوئی اتفاق نہ ہوسکا۔ وزیر اعلیٰ کے حکم پر سب کمیٹی برائے ایگزیکٹو کونسل جنوبی صوبہ پنجاب بنائی گئی تھی جس میں ٹرم آف ریفرنس کے مطابق متوقع صوبہ جنوبی پنجاب( تین ڈویژن ملتان، بہاولپور اور ڈی جی خان) میں صوبائی محکموں اور اداروں کے امور و کاموں پر بریفنگ دی گئی تھی۔ متوقع صوبہ میں تجویز کردہ صوبائی سیکرٹریٹ قائم کرنے کے بارے میں بھی بتایا گیااور اس تجویز پر بھی غور کیا گیا تھا کہ کس طرح تجویز کردہ سیکرٹریٹ کے عمل کو تیز کیا جاسکتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق اس اجلاس کی صدارت صوبائی وزیر خوارک نے کی تھی جبکہ تین ممبرزکونسل(صاحبزادہ گزین عباسی، ایکس بیوروکریٹ انوار احمد خان اور ایکس بیوروکریٹ جاوید اقبال اعوان) سمیت چار مزید نامزد ممبرزنے شرکت کی تھی۔سب کمیٹی کے اجلاس کو ایک سال ہونے کو ہے لیکن جنوبی صوبہ پنجاب کے ایشو پر کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی بلکہ ایگزیکٹو کونسل کا دفتر ایوان وزیر اعلیٰ سے ختم کیا جاچکا ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے صوبائی وزیرقانون محمد بشارت راجہ کی سربراہی میں ٹاسک فورس برائے جائزہ ضلع و تحصیل حدود قائم کی گئی ہے جس میں چند صوبائی وزرا اور سینئر بیورکریٹس کو شامل کیا گیا ہے ۔ ٹاسک فورس کو ضلع ڈیرہ غازیخان میں ایک مزید ضلع اور دو تحصیلیں قائم کرنے پر سفارشات دینے کا کہا گیا ہے ۔ ڈی جی خان میں تعینات سینئر افسر نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب پہلے ہی کوہ سلیمان کو تحصیل کا درجہ دے چکے ہیں جس میں سخی سرور، فورٹ منرو سیاحتی مقام اور قبائلی علاقوں کو شامل کیا گیا ہے ۔ وزیر اعلیٰ کا آبائی قصبہ بارتھی ہے جو تحصیل تونسہ میں شامل ہے اور بزدار قبیلہ کی اکثریت بھی اس علاقہ میں رہائش پذیر ہے ۔ وزیر اعلیٰ کے آبائی قصبہ کا بارڈر ضلع لیہ اور مظفر گڑھ جہاں بزدار قبیلہ کی آبادی پائی جاتی ہے پر مشتمل ایک نیا ضلع بنایا جاسکتا ہے ، 2 نئی تحصیلیں بھی بنائی جاسکتی ہیں۔