لاہور(نمائندہ خصوصی سے )وفاقی سرکاری اداروں میں حکومتی ترجیحات پر عمل کرانے اور گڈ گورننس کا عنصر غالب رکھنے کے لئے ٹیکنیکل ایڈوائزر تعینات کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ حکومتی عندیہ نے پنجاب اوروفاق میں تعینات اعلیٰ انتظامی افسروں میں تحفظات پیدا کر دئیے ۔معتبر ذرائع نے دعویٰ کیا کہ وفاقی حکومت نے آنے والے دنوں میں خالصتاً کنٹریکٹ کی بنیاد پر نجی شعبہ میں اچھی ساکھ اور سروس آف ڈیلیوری کے حوالے سے معتبر افراد کو ٹیکنیکل ایڈوائزر کے طور پر بھرتی کرنے کی غرض سے مشاورت شروع کر دی ہے ۔ جنہیں مارکیٹ ریت کے مطابق ’’ایم پی ون (MP1) سکیلز کے تحت نہ صرف تنخواہ دی جائے گی بلکہ انہیں دیگر سہولیات بھی اسی سکیل کے مطابق ادا ہو سکیں گی ۔متعلقہ ٹیکنیکل ایڈوائزر براہ راست صرف وفاقی وزیر کو جواب دہ ہوں گے جبکہ سرکاری طور پر کام کرنے والے وفاقی سیکرٹریز ان ایڈوائزرز کی جانب سے دی گئی ہدایات اور پالیسی پر عمل درآمد کے پابند ہوں گے ۔ایک سے زائد سول بیوروکریٹس نے ’’92‘‘ سے گفتگو میں نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر موقف اختیار کیا کہ موجودہ وفاقی حکومت کی جانب سے دئیے جانے والے ٹیکنیکل ایڈوائزروں کی بھرتی کی بابت عندیہ کے بعد پاکستان ایڈمنسٹریٹو اور دیگر تمام سروسز سے وابستہ اعلیٰ انتظامی افسروں نے اس حوالے سے باضابطہ طور پر اپنا احتجاج قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے ریکارڈ کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔