لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیرا طلاعات کے پی کے شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت میں کوئی اختلاف نہیں، اس طرح کی باتیں میڈیاسے پتہ چلتی ہیں، عاطف خان نے خود مجھے فون کرکے بتایا کہ انہوں نے کسی کو کوئی خبر نہیں دی، میڈیا میں چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ۔سیاحت اورسپورٹس کی وزارت عاطف خان نے خود لی اوروزارت تعلیم لینے سے خود انکارکیا تھا۔ چینل92نیوزکے پروگرام’’کراس ٹاک ‘‘ میں میزبان اسداللہ خان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان ہمارے لیڈر ہیں، ان تک ہم سب کی رسائی ہے ، جن کو کوئی مسئلہ ہے تو ان سے بات کریں، اگر ہم ایک گروپ بناکر میڈیا میں آئیں گے تویہ بلیک میلنگ ہوگی۔ ہم نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ کرپشن ختم ہوگئی لیکن اس کیخلاف لڑ رہے ہیں۔ہماری حکومت میں کوئی کرپشن نہیں ہورہی ۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپور ٹ میں ادارو ں کی بہتری کا اعتراف بھی کیا گیا ۔گروپ ایڈیٹر 92نیوز اورسینئر تجزیہ کار ارشاد احمد عارف نے کہا کہ حکومت اورپارٹی میں ایک انارکی کی صورت نظر آرہی ہے ، اسکا ادراک تو عمران خان خود ہی کرسکتے ہیں۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ کے پی کے میں عاطف خان اورانکے ساتھیوں کا کوئی اختلاف نہ ہو۔ میرا خیال ہے کہ عمران خان کی پارٹی پر گرفت مضبوط نہیں یاوہ خودایسا چاہتے ہیں کہ پارٹی رہنما آپس میں لڑتے رہیں، اسلئے کوئی ایکشن نہیں لیتے ، تاہم دونوں صورتحال میں انکا نقصان ہورہا ہے ۔ آٹے کے بحران پر انتظامیہ کی کمزوری صاف نظر آئی اور حکومت کہیں نہیں دکھائی دی ۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل جیسے عالمی اداروں کے ٹارگٹڈ سروے ہوتے ہیں، یہ با قاعدہ ایک ایجنڈ ے کے تحت کام کرتے ہیں، میں نے انکی رپورٹ کو کبھی نہیں مانا۔ پاکستان میں ٹرانسپرنسی کے نمائندے عادل گیلانی کو نوازشریف نے ملازمت دی تھی ، رپورٹ کی ٹائمنگ اہم ہے ، اسے ایسے موقع پر جاری کیا گیا ہے جب عمران خان ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں شریک ہیں۔تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے کہا کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کو کوئی خطرہ نہیں البتہ عثمان بزدار کو خطرہ ہوسکتا ہے ۔ اتحادی حکومت کے درمیان ایسے معاملات چلتے رہتے ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پاکستان کے علاوہ کہیں پر زیر بحث نہیں آتی، یہ انتہائی دو نمبر رپورٹ ہوتی ہے ۔ برطانیہ جو ترقی پذیر ممالک کا بلیک منی ا پنے بینکوں میں رکھتا ہے کیاوہاں پر کرپشن نہیں۔پیپلزپارٹی کے رہنما نواب وسان نے کہا کہ جتنی کرپشن اب ہو رہی اتنی پہلے نہیں ہوئی،عوام جان چکے کہ ان سے حکومت نہیں چل رہی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کو تو اے بی سی کا بھی پتہ نہیں ۔عمران خان ملک کو تباہی کی طرف لے کرجارہے ہیں انہیں فوری ہٹایاجائے ۔