لاہور(اشرف مجید)حکومت نے تاجروں کے ساتھ مذاکرات کے درواز ے کھولنے کی بجائے بیوروکریسی کے کہنے پر تاجروں کو ڈرانے کی پالیسی کو اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،حکومت کی دی جانے والی غلط رپورٹس کے باعث تاجر برادری کی 29 اور 30اکتوبر کی ہڑتال کامیاب ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق حکومتی وزیروں، بیوروکریسی کی جانب سے تاجروں کے ایشوز پر تاحال سب اچھے کی رپورٹس دی جا رہی ہیں۔بتایا گیا ہے کہ حکومت کو تاجروں کی ہڑتال کے حوالے سے آگاہ کیا گیا ہے کہ ملک بھر کی تاجر تنظیمیں انکے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں اور جو ہڑتال کرنا چاہتے ہیں، وہ سیاسی و مذہبی جماعتوں کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہیں جنکے خلاف کارروائی کرنے کے بارے مشاورت شروع کر دی گئی تا کہ انہیں ڈرا دھمکا کر ہڑتال کی کال واپس لینے پر مجبور کیا جا سکے ، یہی وجہ ہے کہ حکومت کی جانب سے تاجروں کے مسائل کے حل کے بارے خاموشی اختیار کی گئی ہے جبکہ حالات اس سے بر عکس ہو چکے ہیں کیونکہ جن تاجر تنظیموں کے حکومت اور بیوروکریسی کے ساتھ رابطے ہیں، وہ حکومتی تاجر نمائندہ تنظیم ہے جنکی جانب سے ہڑتال کی کال نہیں دی گئی اور نہ ہی اس تنظیم کے پاس شٹر پاور ہے جن مرکزی تنظیموں کی جانب سے ہڑتال کی کال دی گئی ہے ،وہ تمام حکومتی رویے سے تنگ آ کر ایک بار دوبارہ متحد ہو گئی ہیں اور اب وہ دو روزہ ہڑتال کو کامیاب بنانے کے لئے ملک بھر کے تاجر نمائندوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایک اہم ادارے کی جانب سے لاہور سمیت ملک بھر کے ایسے تاجر رہنما اور صنعتکار جو کہ ہڑتال کرانے میں سر گرم ہیں، کے فون ریکارڈز چیک کئے جا رہے ہیں کہ ان کے کن کن سیاسی و مذہبی جماعتوں کے ساتھ رابطے ہیں، جن کے کہنے پر وہ ہڑتال کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق لاہور کے 16بڑے تاجروں کے سیاسی و مذہبی جماعتوں کے ساتھ رابطے ہونے کا ریکارڈ بھی ھاصل کر لیا گیا ،ایسے تمام تاجر رہنمائوں کے کاروبار کی تفصیل،انکے اثاثے ،بے نامی جائیدیں ،ملک وبیرون ملک جائیداد کی تفصیل بھی حاصل کی جا رہی ہے تا کہ ایسے تاجر رہنمائوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جا سکے ۔