پشاور( رحم یوسف زئی)ملک کے دیگرحصوں کی طرح خیبرپختونخوا میں بھی گیس بحران شدت اختیار کرگیا صوبے کی چھوٹی صنعتیں بھی گیس کی قلت کے باعث بند ہونے لگیں، صرف پشاور میں 800سے زائد کارخانے گیس بندش کی وجہ سے شدید متاثر ہوئے ہیں جس سے غریب مزدوروں کے چولہے ٹھنڈے پڑنے لگے ہیں۔ گھریلو صارفین تو پہلے سے ہی کم گیس کا رونا رورہے ہیں مگر اب چھوٹی صنعتوں کے تاجر بھی گیس لوڈشیڈنگ سے پریشان ہوگئے ہیں ۔ صدر سمال انڈسٹریز محمد احتشام حلیم کے مطابق800چھوٹے کارخانوں میں 450چھوٹے کارخانے بند ہوگئے یا ایک ہی شفٹ میں کام کررہے ہیں ۔گیس بندش کے حوالے سے تاجروں کا کہنا ہے کہ حکومت کارخانوں کو بند کر کے مزدوروں کا معاشی قتل کر رہی ہے گیس کی فراہمی بند ہونے سے چھوٹے کارخانوں میں کام کرنے والے مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں ۔تاجروں نے گیس بندش کو وزیر اعظم کی صوبے کی صنعتوں کو گیس کی فراہمی کے احکامات کی خلاف ورزی قرار دے دیا ہے ۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت فاقہ کشی پر مجبور کر رہی ہے جس کے خلاف احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے ۔ تاجر تنظیم کے صدر کے مطابق پہلے بی آر ٹی کی وجہ سے روزانہ گیس بند ہوجاتی تھی کبھی مین پائپ لائن میں مسئلہ تو کبھی کھدائی کے دوران گیس پائپ لائن کو نقصان پہنچ جاتاہے اب جب سے سردی کا موسم شروع ہوا ہے تو چھوٹی صنعتوں کو گیس کی فراہمی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ وزیراعلیٰ اور دیگر متعلقہ اداروں سے باربار رابطے کی کوشش بھی کی مگر گیس بندش کا مسئلہ مزید سنگین ہوتا جارہا ہے جس کے باعث بیشتر چھوٹے تاجر اپنے کارخانے بند کرنے لگے ہیں اورجو کارخانے یہاں ہیں وہ اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر چھوٹے کارخانے دار اب پنجاب منتقل ہونے پر مجبور ہیں ۔ تنظیم صدر کے مطابق ہر فیکٹری میں ایک ہزار سے لے کر 2ہزار مزدور کام کرتے ہیں کام نہ ملنے کے باعث انکے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑگئے ہیں۔تاجر تنظیموں نے دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر حکومت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے گیس کے مسئلے کا حل ڈھونڈیں گے اگر مسئلہ حل نہ ہوا توصوبائی اور وفاقی حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا جائے گا۔ تاجر تنظیموں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اپنے وعدے کے مطابق چھوٹے کارخانوں کو بلاتعطل گیس کی فراہمی کو یقینی بنائے اور صوبے میں پیدا ہونے والی گیس سے پہلے اپنی ضروریات پوری کرے ۔