لاہور(سلیمان چودھری ) لاہور میں غیر قانونی گردہ پیوند کاری کے معاملہ میں جنرل ہسپتال کے دو سابق ڈاکٹروں، ایک ٹینکیشن کی گرفتاری کے معاملہ میں محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کو دو سال بعد ہوش آ گیا اور محکمہ نے پروفیسر غیاث النبی طیب کی سربراہی میں دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی جو دو ماہ میں رپورٹ دے گی، دستاویز کے مطابق ای ایم ای سوسائٹی ملتان روڈ لاہور میں اومان کی دو شہریوں کو گردہ لگاتے ہوئے ڈاکٹر فواد ممتازخان اور ڈاکٹر التمش کھرل اور آپریشن تھیٹر اسسٹنٹ محمد شہزاد کو 30 اپریل 2017 کو گرفتار کیا گیا تھا، پاکستانی خاتون ناہید کا گردہ اومانی منیرہ احمد کو لگایا گیا، اور پاکستانی عامر کا گردہ اومانی عیسی کو لگایا جا رہا تھا، دونوں ڈاکٹر رجسٹرڈ سرجن نے تھے ، ڈاکٹر فواد جنرل ہسپتال میں اسسٹنٹ پروفیسر آف پلاسٹک سرجری تھے ، ڈاکٹر التمش انستھیزیا کے شعبہ کے تھے ، دونوں کا ٹرانسپلانٹ سے تعلق نہ تھا، تینوں نے پیوند کاری کے 20 سے 25 لاکھ طے کئے تھے ، اب تینوں کیخلاف پیڈ اایکٹ کے تحت انکوائری شروع کردی گئی ہے ، کمیٹی کے سربراہ پروفیسر غیات الدین ہیں، ڈائریکٹر ٹیکنیکل پنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی کمیٹی کے دوسرے رکن ہیں، کمیٹی ڈاکٹروں کیخلاف دستاویزی ثبوت انکوائری افسر کو فراہمی کرے گی۔