نوازشریف کے طیارے سے (غلام حسین اعوان) سابق وزیراعظم اور نیب عدالت سے سزا یافتہ نواز شریف کے طیارہ کی لاہور لینڈنگ سے تقریباً نصف گھنٹہ قبل صحافیوں نے ان سے گفتگو کرنے کی کوشش کی لیکن طیارے میں موجود خصوصی کمانڈوز نے جنہیں ابوظہبی سے ہی طیارے میں سوار کیا گیا تھا انہیں روکدیا جس پر صحافیوں نے کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور سکیورٹی گارڈز سے ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ صحافیوں نے نعرے بازی شروع کر دی جس پر بعض مسافروں کے ساتھ ان کی تلخ کلامی بھی ہوئی۔ لینڈنگ کے وقت طیارے کو رن وے کے آخری سرے پر کھڑا کیا گیا، اے ایس ایف کمانڈوز نے فوری طور پر طیارے کو گھیرے میں لے لیا، کیپٹن نے کنٹرولر سے اس کی وجہ پوچھی تو اسے بتایا گیا کہ یہ سکیورٹی ایشو ہے ، طیارے میں سے دو افراد کو گرفتار کرنا ہے ۔ کیپٹن نے کہا کہ آ کر ا ن کو لے جائیں۔ جس کے بعد نیب ٹیم اندر آئی ان کے ساتھ مختلف سکیورٹی اداروں کے اہلکار بھی تھے ۔ انہوں نے صحافیوں کو آگے آنے سے روکنے کیلئے قطار بنا لی۔ اس دوران دھکم پیل میں ایک خاتون صحافی گر گئیں۔ نیب حکام نے نواز شریف سے کہا کہ نیچے آ جائیں۔انہوں نے کہا کہ اسی کام کیلئے آیا ہوں۔ اس موقع پر بی بی سی کے نمائندے نے ان سے پوچھا کیا گرفتاری سے ڈر رہے ہیں تو نواز شریف نے کہا کہ ڈرنے کی کیا بات، گرفتاری دینے کیلئے ہی آیا ہوں۔ نیب حکام نواز شریف اور مریم نواز کو ساتھ لے گئے اور دوسرے طیارے میں سوار کرا دیا۔ سفر کے دوران نواز شریف نے اپنے قریب بیٹھے چند مخصوص صحافیوں کو ہی انٹرویو دیا جس پر دوسرے صحافیوں نے نعرے بازی کی اور نواز شریف سے گلہ بھی کیا۔