لاہور (فورم رپورٹ : رانا محمد عظیم ، محمد فاروق جوہری ) مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر سیاسی رہنماؤں نے منقسم رائے کا اظہار کیا، روزنامہ 92 نیوز فورم میں گفتگو کرتے ہوئے حکومتی رہنما نے کہا حکومت اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات پر یقین رکھتی ہے ، مولانا فضل الرحمن کے تحفظات دور کرینگے ، دوسری طرف اپوزیشن رہنماؤں نے کہا حکومتی مذاکراتی کمیٹی سنجیدہ نہیں، مولانا کا تمسخر کیا رہا ہے ، مذاکرات کیلئے ماحول ہی نہیں بنایا جا رہا، حکومت نے ملک کا جو حال کردیا ہے اس پر ساری اپوزیشن کو تحفظات ہیں، فورم کی گفتگو میں شریک تحریک انصاف کے سینیٹر فدا محمد نے کہا ہر مسئلہ کا حل ہوتا ہے ، ہم مسائل کو جرگوں اور مذکرات سے حل کر لیتے ہیں ، ہماری سوچ بھی یہی ہے ، مولانا فضل الرحمان کو جو تحفظات ہیں ان کو مذاکرات کے ذریعے سے حل کیا جائے ، کمیٹی بنا دی ہے ، کمیٹی مولانا فضل الرحمان کے ساتھ رابطے میں ہے ، مولانا فضل الرحمان اور حکومت کے درمیان جلد معاملات طے پا جائیں گے اور وہی ہو گا جو کہ ملک کے مفاد کیلئے بہتر ہو گا ، ایسا کہنا کہ حکومت مذاکرات کیلئے سنجیدہ نہیں ہے درست نہیں، ہمیں امید ہے مولانا مذاکراتی عمل کو آئے بڑھائیں گے ۔ پیپلزپا رٹی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی عبد القادر پٹیل نے کہا اپوزیشن کے مقاصد ایک ہیں ، اگر یہ کہا جائے کہ اپوزیشن کے مقاصد الگ الگ ہیں ایسا نہیں ہے اپوزیشن اس وقت ساری عوام کی ترجمانی کر رہی ہے ، جس طرح اس حکومت کے دور میں بے روزگاری ہوئی ہے اور مہنگائی کی لہر آ ئی ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی،پاکستان پر اس قدر قرضے چڑھا دیئے گئے ہیں ان قرضوں سے جلد نکلنا ممکن نظر نہیں آ تا ، لوگ احتجاج کیلئے خود نکل رہے ہیں اور عوام چاہتی ہے اپوزیشن پہل کرے ، مولانا فضل الرحمان نے پہل کی ، مولانا فضل الرحمان مصلحت پسند آ دمی لیکن جس طرح ان کا مذاق اڑایا جا رہا اگر وہ ضد پر آ گئے تو ان کو منانا مشکل ہو جائے گا ، ان کی ذات پر حملے کئے جا رہے ہیں اور ان کا تمسخر اڑایا جا رہا ہے ۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنما مولانا امجد خان نے کہا حکومت کی جانب سے جوکمیٹی بنائی گئی ہے وہ اتنا وقت گزرنے کے بعد بنائی گئی، پھر اسے بھی دو تین مرتبہ تبدیل کردیا گیا، کمیٹی کے اعلان کے بعد وزیر اعظم نے جس طرح تقریر کی وہ ان کے عہدے کے برخلاف ہے ، کمیٹی مذاکرات کے حوالے سے سنجیدہ ہے نہ ہی مذاکرات کا ماحول بنایا جا رہا ہے ، مذاکرات کا ماحول اس وقت بنتا ہے جب اچھی زبان کا استعمال کیا جاتا ہے ، مولانا کا تمسخر اڑایا جا رہا ہے ایسے میں مذاکرات کیلئے ماحول بنتا نظر نہیں آ رہا، سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کرتیں، دیکھنا یہ ہے حکومت مذاکرات کیلئے سنجیدہ بھی ہے یا نہیں۔