کراچی(سٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے کراچی ماسٹر پلان واپس لینے کا حکم، عزیز بھٹی پارک، باغ ابن قاسم اور ہل پارک سمیت شہر بھر کے تمام پارکوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم بھی دے دیا۔ عدالت عظمیٰ نے فٹ پاتھوں پر قائم فلاحی اداروں کے دسترخوان، صدقے کے بکرے فروخت کرنے اور پتھارے بھی ختم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ جبکہ سپریم کورٹ نے سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے آپریشن جاری رکھنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ کوئی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو غیرقانونی تعمیرات کی اجازت نہیں ہوگی،یہ طے ہے کہ زمینیں خالی ہوں گی۔ ہفتے کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں شہر سے تجاوزات کے خاتمے سے متعلق اجلاس ہوا جس میں کے ایم سی ، کمشنر میٹروپولیٹن کارپوریشن، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے ) اور دیگرمحکموں کے حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر سپریم کورٹ نے ایس بی سی اے سے کراچی ماسٹر پلان ڈیپارٹمنٹ واپس لینے کا حکم دیا۔جسٹس گلزار احمد نے سندھ حکومت کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا جس پر سندھ حکومت نے شکوہ کیا کہ ادارے تعاون نہیں کرتے ۔سپریم کورٹ نے احکامات دیئے کہ عزیز بھٹی پارک، باغ ابن قاسم، ہل پارک سمیت تمام پارکوں سے تجاوزات اور شادی ہال ختم کئے جائیں۔فٹ پاتھوں اور سروس روڈ پر قائم خیراتی دسترخوان،صدقے کے بکروں کی فروخت، پتھارے ، نرسریاں،ریستوران وغیرہ بھی ختم کریں۔ عدالت عظمیٰ نے ملٹری لینڈ پر کاروباری سرگرمیاں اور سنیما ہالز ختم کرنے ،کورنگی روڈ پر عمارتوں کے سامنے سے پارکنگ ہٹانے اور کلفٹن میں مشہور شاپنگ مال کے سامنے تعمیر دیوار فوری گرانے کا بھی حکم دیا۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ کیا دیوار بنا کر خاص لوگوں کیلئے راستہ بنایا گیا ہے ؟۔ جسٹس گلزار احمد نے اداروں کو تعاون کرنے ، کے ایم سی کو انسداد تجاوزات اور سرکلر ریلوے بحالی آپریشن جاری رکھنے کی ہدایت کی ۔