لاہور(حافظ فیض احمد )ریلوے حکام نے سینئر افسروں کی جگہ جونیئر افسروں کی تعیناتی کی روش نہ بدلی،گریڈ 19کے افسروں کی آن پے سکیل پر گریڈ 20کی سیٹوں پر تعیناتی کا سلسلہ جاری ہے جس سے سینئر افسر دلبرداشتہ ہونا شروع ہوگئے ہیں، علاوہ ازیں من پسند جونیئر افسروں کی اہم سیٹوں پر تعیناتی سے ریلوے افسران کے درمیان اختلافات بھی بڑھتے جار ہے ہیں جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان افسران کے آپس میں رابطوں کا بھی فقدان ہے جس کی وجہ سے ٹرین آپریشن بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے جبکہ ٹرینوں کے بڑھتے ہوئے حادثات کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے ۔ریلوے افسران کی جانب سے فٹ پلیٹ انسپکشن سمیت فیلڈ میں جا کر کام نہ کرنے کی وجہ سے ریلوے کے انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ذرائع کے مطابق ڈی ایس ریلوے پشاور ناصر خلیلی گریڈ 19کے افسر ہیں اور ان کو ڈی ایس ریلوے پشاور تعینات کیا گیا ، وہ اپنے شعبے میں متعدد افسروں سے جونیئر ہیں، اسی طرح چیف انجینئر سروے عرفان الحق بھی گریڈ 19کے جونیئر افسر ہیں جن کو آن پے سکیل پر گریڈ 20کی سیٹ پر تعینات کیا گیا ہے ، ان کی تعیناتی پر بعض افسران نالاں ہیں، سی او پی ایس ریلوے فاروق اقبال ملک کو ناقص کارکردگی اور سکھر ڈویژن میں ٹرینوں کے بڑھتے ہوئے حادثات پر تبدیل کیا گیا، گریڈ 19کے افسرکو ناقص کارکردگی ہونے کے باوجود بھی گریڈ 20کی اہم سیٹ پر تعینات کر دیا گیااور ان کی جگہ ڈی ایس سکھر تعینات ہونے والے افسر یوسف لغاری بھی گریڈ 19کے افسر اور ان کا شمار بھی جونیئر افسران میں ہوتا ہے ۔ڈائریکٹر لینڈ اینڈ پراپرٹی کی سیٹ پر بھی گریڈ 19کے جونیئر افسر حفیظ اﷲ کو تعینات کیا گیا ہے ۔سی سی پی او کی گریڈ 20کی سیٹ پربھی گریڈ 19کی جونیئر افسر عنبرین زمان کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل خواجہ سعد رفیق کے دور میں شعبہ الیکٹریکل سے تعلق رکھنے والے گریڈ 20کے افسروں کو نظر انداز کر کے مذکورہ خاتون افسر کو چیف الیکٹریکل انجینئر تعینات کیا گیا تھا۔چیف انجینئر ڈیزائن کی سیٹ پر بھی گریڈ 19کے افسر ریاض لغاری تعینات ہیں، اسی طرح چیف کمرشل مینیجر ریلوے کی سیٹ پر تعینات گریڈ 20کے آفیسر آغا وسیم کو تبدیل کر کے گریڈ 19کے افسر عمران حیات کو آن پے سکیل پر گریڈ 20کی سیٹ پر سی سی ایم ریلوے تعینات کیا گیا ۔ ریلوے کے بعض افسران نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ریلوے میں من پسند اور منظور نظر جونیئر افسران کی تعیناتی سے حالات اس حدتک پہنچے ہیں اور ٹرینوں کے بڑھتے ہوئے حادثات کی وجہ بھی یہی ہے کہ افسران میں رابطوں کا فقدان ہے اور چیف ایگزیکٹو افیسر ریلوے سمیت پرنسپل افسران کو اختلافات ختم کرانے میں رول ادا کر نا چاہئے اور خود بھی فیلڈ میں نکلیں ۔ دریں اثنا اس سلسلے میں ریلوے ترجمان کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ریلوے افسر منظور نظر نہیں بلکہ کارکردگی کی بنیاد پر تعیناتی کی گئی ہیں تاکہ ریلوے کو بہتر بنایا جاسکے اور جو ینگ افسر ہیں ان کو فیلڈ میں استعمال کیا جائے ۔