لاہور (رانا محمد عظیم ) آزادی مارچ کے سلسلہ میں حکومت اورمولانا فضل الرحمٰن نے اپنی اپنی حکمت عملی تیار کرلی ہے ۔مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں جمعیت علما اسلام کے کارکنوں کیساتھ مسلم لیگ ن کے آزادی مارچ کے سلسلہ میں متحرک کارکنوں کی بھی لسٹیں بننا شروع ہو گئی ہیں جو دو دن میں مکمل کر کے متعلقہ پولیس افسروں کو بھیج دی جائینگی۔ تاہم پر امن احتجاج کے حوالے سے فری ہینڈ دینے پر غور ہورہاہے اور اگر یہ رپورٹ سامنے آ ئی کہ اپوزیشن پر تشدد احتجاج کی طرف جا رہی ہے تو پھر جمعیت علما اسلام اور ن لیگ کے کارکنوں کی گرفتاریوں اور نظربندیوں کا سلسلہ شروع ہو جائیگا۔یہ بھی فیصلہ ہو چکا ہے کہ جس ضلع سے کارکن پکڑے جائینگے ان کو وہاں قید کرنے کے بجائے دوسرے اضلاع کی جیلوں میں بھیجا جائیگا۔ حکومت نے اپنی حکمت عملی کے تحت راولپنڈی، اسلام آ باد ،مری ،لاہور، اوکاڑہ ،ساہیوال ، گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور قصور کے ن لیگی متحرک کارکنوں کی لسٹیں فائنل کر لی ہیں اور ان کو اے کیٹیگیری کی لسٹوں میں رکھا گیا ہے ۔علاوہ ازیں مصدقہ ذرائع کے مطابق فضل الرحمٰن نے آزادی مارچ کیلئے کارکنوں کو پلان دیدیا ہے ۔فضل الرحمٰن نے پلان اے ، بی اور سی تیار کئے جن کے مطابق اصل مارچ لاہور سے شروع ہو گا جہاں انہیں نوازشریف گروپ کی جانب سے یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اسلام آ باد پہنچنے کیلئے ن لیگ مکمل مالی اور افرادی قوت فراہم کریگی ۔ اگر جے یوآئی (ف) کی اے کیٹیگری کی قیادت گرفتار یا نظر بند ہوتی ہے تو فضل الرحمٰن کی حکمت عملی کے تحت سیکنڈ قیادت کو دو شہروں لاہور اور اسلام آبادپہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ اگلے دو دنوں میں سیکنڈ قیادت کے افراد لاہور میں فیروز پور روڈ کے علاقہ میں اور اسلام آ باد کے قریب راولپنڈی کے علاقہ میں پہنچ جائینگے ۔ مقامی ذمہ داران کو بھی کہہ دیا گیا ہے کہ وہ گرفتاریاں شروع ہونے پر فوری طور پر روپوش ہو جائیں اور ستائیس اکتو بر کے جلوسوں میں بھی خود سامنے نہ آ ئیں، اپنے گروپوں کیساتھ اس وقت باہر نکلیں جب انکے علاقوں کے پاس جلوس پہنچیں۔ اہم ذرائع نے تصدیق کی کہ اسلام آ باد میں سات سے آ ٹھ ہزار افراد کیلئے رہائش گاہوں کے حوالے سے ن لیگ نے ذمہ داری لی اور اس کیلئے گیسٹ ہائوسز سے لیکر فارم ہائوسز مری کے ہوٹلز ، پرائیویٹ رہائش گاہوں اور ہاسٹلز کا بندوبست کیا گیا ہے ، حکمت عملی کے تحت ان رہائش گاہوں پر بھی ن لیگ اور جمعیت علما اسلام کے لوگ تین سے چار روز پہلے یہ لوگ پہنچ جائینگے ۔ رہائش، کھانے پینے اور دیگر معامالات کے حوالے سے نوازشریف کے دو قریبی ساتھی تمام اخراجات اٹھائیں گے جن میں ایک سینیٹر اور ایک ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کا اہم کردار ہے ۔روات ،گوجر خان ، دینہ ، مری ، مظفر آ باد ، ہری پور ، ہزارہ اور ایبٹ آ باد کے لوگوں کو کہا گیا ہے کہ وہ بھی دو روز قبل پہنچ جائیں اور اسلام آ باد داخلے کے وقت انکے پاس کوئی سیاسی شناخت نہیں ہونی چاہئے تا کہ وہ پولیس کی گرفت میں نہ آ سکیں ۔ اب صرف پلان میں ایک معاملہ پر غور ہو رہا ہے کہ اگر پہلی اوردوسری پوزیشن کی قیادتیں نہ پہنچ سکیں تو اسلام آ باد کے اندر سے کون جلوس کو لیڈ کریگا، اس حوالے سے نوازشریف کی قریبی ایک اہم شخصیت اور فضل الرحمٰن کے ایک قریبی شخص کو قیادت کا ٹارگٹ دیا جا سکتا ہے ۔