الیکشن کمشن نے پرویز خٹک، سپیکر ایاز صادق اور مولانا فضل الرحمن کو انتخابی مہم کے دوران ناشائستہ زبان کے استعمال پر نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ الیکشن کمشن نے تینوں متذکرہ رہنمائوں کو ذاتی حیثیت یا وکیل کے ذریعے آج ہفتہ کے روز پیش ہو کر وضاحت دینے کی ہدایت کی ورنہ عدم حاضری پر کمشن اپنا فیصلہ سنا دے گا۔ اسی طرح کمشن نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو بھی آئندہ نازیبا زبان کے استعمال سے روک دیا ہے۔ یہ تو ہر کوئی جانتا ہے کہ انسان کو زبان اللہ تعالیٰ نے طلاقت لسانی اور اپنا مدعا بیان کرنے کے لئے دی ہے اس کا استعمال بوقت ضرورت شیریں کلامی اور نرمی سے کیا جانا چاہئیے۔ فارسی مقولے کے مطابق ’’زبان شیریں، ملک گیریں‘‘ کے مصداق زبان سے دل ہی نہیں، ملک بھی فتح کیے جا سکتے ہیں۔ سیاست دانوں اور قوم کے رہنمائوں کے لئے تو زبان کا شیریں اور نرم استعمال بدرجہ اولیٰ ضروری ہے تا کہ عوام ان کے نقش قدم پر چلیں اور ایک نرم رو، سنجیدہ اور بامقصد معاشرے کا قیام عمل میں آئے۔ سیاست یقینا اس وقت عبادت کا درجہ اختیار کر لیتی ہے جب اس سے مقصود ایک باوقار معاشرے کا قیام ہو۔ لہٰذا سیاست دانوں کو خواہ ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو، ایسا لہجہ اختیار کرنا چاہئے جس سے کسی دوسرے فرد یا گروہ، ادارے، تنظیم، جماعت کی دل شکنی نہ ہو کیونکہ انداز بیان سے بات بدل جاتی ہے۔ ورنہ دنیا میں کوئی بات نئی بات نہیں ہوتی۔ چنانچہ الیکشن کمشن نے جن رہنمائوں کو ناشائستہ زبان کے استعمال پر نوٹس جاری کیے گئے ہیں انہیں اور ان کو بھی جنہیں ایسے نوٹس جاری نہیں ہوئے، زبان کے ناشائستہ، نازیبا اور نامناسب استعمال سے احتراز کرنا چاہیے تا کہ سیاسی ماحول اور فضا مکدرنہ ہو اور انتخابات کا عمل بحسن و خوبی پرامن طریقے سے مکمل کیا جا سکے۔