لاہور ( رانا محمد عظیم) آصف زرداری اور فریال تالپور کیخلاف کیس کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آگئے ۔ با وثوق ذرائع کے مطابق منی لانڈرنگ، ناجائز اثاثہ جات اور غیر قانونی احکامات کے ذریعے کام کرانے اور دیگر معاملات کی نہ صرف انوسٹی گیشن مکمل ہو گئی ہے بلکہ اس ضمن میں مکمل شواہد اور دستاویزات بھی نیب حکام کو مل گئی ہیں۔فریال تالپور اورآصف زرداری کے حوالے سے جو اہم ترین ثبوت ملے ہیں ان کی روشنی میں سندھ کے دو اعلی ترین حکومتی ذمہ داران، ایک سابق وزیر اعلیٰ اور چھ اعلیٰ سرکاری افسران بھی آئندہ چند روز میں گرفتار ہو سکتے ہیں ۔ جعلی اکاونٹس کے علاوہ بھی کئی ایسے معاملات اس سے بھی بڑھ کر ہیں اور ان میں بھی ریفرنس کے ساتھ ساتھ گرفتاریاں متوقع ہیں۔ان کیسز میں انوسٹی گیشن کرنے والی ایف آئی اے کی ٹیم کو اسلام آباد بلوا کرنیب کی ٹیم کے ساتھ مل کر کام کرنے کا ٹارگٹ دیا گیا ہے ۔ ایف آئی اے ٹیم کو اسلام آباد بلانے کا مقصددیگر ریفرنسز جلد از جلدتیار کرنا اور اسلام آباد میں بیٹھ کر بغیر دباؤ کے کام کرنا ہے ۔ یہ بھی تیاری کی جا رہی ہے کہ آصف زرداری کے ریمانڈ کے دوران ہی تمام ریفرنسز کو مکمل کر لیا جائے گا کیونکہ نیب کو خدشہ ہے کہ بیماری یا کسی اوروجہ سے مزید ریمانڈ حاصل کرنے میں مسئلہ ہوسکتا ہے ۔ آصف زرداری اور فریال تالپور کی کراچی میں خریدی گئی جائیدادوں کے حوالے سے کئی اہم ثبوت ملے ہیں۔سابق صدر نے زرداری گروپ کے نام سے گروپ بنا رکھا تھا جس کی سی ای او فریال تالپور تھیں ،اس میں پچاس فیصد سے زائد شیئرز فریال تالپور اور پچیس فیصد سے زائد آصف زرداری کے تھے ،گروپ نے کراچی کے علاقہ کلفٹن اور دیگرعلاقوں میں پچیس سے زائد ایسی پراپرٹیز خریدرکھی تھیں جن کی مالیت اربوں روپے ہے ، جب جے آئی ٹی نے اس پر کام شروع کیا توفوری طور پر کمپنی کی سی ای او فریال تالپورکو تبدیل کرکے بلاول زرداری کو سی ای او بنا دیا گیا جبکہ فریال تالپور کے شئیرز بھی پچاس سے دو فیصد کر دیئے گئے ۔جب جے آئی ٹی نے ان جائیدادوں کے حوالے سے پوچھا تو یہ رہنما جواب دے سکے اورنہ ہی یہ جائیدادیں کسی جگہ پر ڈکلیئر کی گئی تھیں ۔ بلاول بھٹو کو زرداری گروپ کا سی ای او بنانے کا مقصد یہ تھا کہ اگر بلاول بھٹو کو گرفتار کیا جا تا ہے تو ان پر الزام ثابت کرنا ممکن نہیں ہو گا، اس کے ساتھ ساتھ بلاول کی گرفتاری کا کارڈ پیپلزپارٹی کیلئے سود مند ہو گا اور ان کو سیاسی فائدہ پہنچے گا ۔