لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلزپارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ زندگی رہی تو میں پی ٹی آئی میں نہیں آئوں گا، صمصام بخاری اور ندیم افضل چن دونوں بہت اچھے ہیں لیکن یہ جب بھی میڈیا پر آئیں گے تو ایسی بات کرینگے جو پی ٹی آئی کا مزاج ہی نہیں ہوگا، ہم بھٹو کے بعد بھٹو کی تصویر کے ہی مستانے ہیں۔میری بھی خواہش ہے کہ نوازشریف کو علاج کی سہولت ملنی چاہئے ۔ لیکن یہ سیاست ہے کہ نوازشریف نے اپنے دور میں بے نظیر بھٹو کا مذاق اڑایا اس وقت ان کوکوئی خیال نہیں آیا۔ جب ہم نے میثاق جمہوریت کیا تو اس کے بعد نوازشریف نے پہلی غلطی کی اورپی پی کو اعتماد میں نہیں لیا۔ماضی میں جو ہوا سو ہوا اب آگے چلناچاہئے ۔ شیخ رشید پر پیپلزپارٹی نہیں دوسری پارٹیوں کے لوگ بھی ہنس رہے ہیں ۔ مسلم لیگ ن کی رہنما تہمینہ دولتانہ نے کہا کہ نوازشریف نے اس ملک کی بے انتہا خدمت کی ہے لیکن انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ وہ اپنی مرضی کا علاج بھی نہیں کرا سکتے ۔ صمصام بخاری پر پی ٹی آئی آتے آتے وقت لگے گا، نوازشریف کوعلاج کا حق دیاجائے وہ واپس آجائیں گے ۔ اگر پنجاب میں وزیرا علی بننے کا حق کسی کو تھا وہ میاں محمود الرشید تھے لیکن انہیں منتخب نہیں کیا گیا۔ جب سلیکٹڈ وزیراعظم اور وزیراعلی بنتے جائیں گے تو پھر جمہوریت کیسے آئے گی ہم نے ملک کے دفاع کیلئے ایسی موٹروے بنادی جس پر ہمارے آج جہاز اترتے ہیں ہماری فوج ہماری ہے لیکن اس کو اپنا کام کرنا چاہئے ۔ ت وزیرہائوسنگ پنجاب میاں محمودا لرشید نے کہا ہے میرا خیال ہے کہ صمصام بخاری سے نوازشریف کا نام ای سی ایل پر ڈالنے یا نہ ڈالنے کے حوالے سے نامناسب بات ہوئی،میرا خیال ہے کہ ا نہوں نے جلد بازی میں یہ بات کہی جونہیں کرنی چاہئے تھی۔ نوازشریف کو ہم نے نہیں روکا وہ ہمارے لئے بھی محترم ہیں حکومت انہیں باہر نہیں بھجواسکتی یہ عدالت کا اختیار ہے ۔ عمران خان کو لایا نہیں گیا بلکہ انہوں نے 22سال تک جدوجہدکی ہے چوتھی بار الیکشن لڑنے کے بعد پی ٹی آئی کی حکومت آئی ، پی ٹی آئی لیگ اورپی پی کے کرتوتوں کے باعث حکومت میں آئی۔ اگر نیب کے قوانین میں بہتری کرنی ہے تو آئیں پارلیمنٹ میں بیٹھ کر بات کرتے ہیں