لاہور(نمائندہ خصوصی سے ) اپوزیشن کی زبانی کلامی اور الزامات کی حامل تنقید برائے تنقید کا تحریری اور زمینی حقائق کے مطابق دستاویزی جواب تیارکرتے ہوئے حکومت پنجاب نے اپنی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ جاری کر دی۔54صفحات پر مشتمل رپورٹ دو حصوں پر مشتمل ہے ، ایک حصہ سرکاری اداروں کی ایک سالہ کارکردگی اور حاصل ہونے والے اہداف کا احاطہ کرتا ہے جبکہ ایک سال،بے مثال’’2018-19‘‘ کے عنوان سے جاری رپورٹ کا دوسرا حصہ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی ذاتی دلچسپی سے ہونے والے اقدامات پر مشتمل ہے ۔جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وزیر اعلی صوبہ کے ہر شعبہ اور ادارے کو فوکس کئے ہوئے ہیں اور ذاتی دلچسپی کے سبب عوامی مسائل اور مصائب کے خاتمہ کے لئے کوشاں ہیں ۔ایک سال،بے مثال’’2018-19‘‘ کے عنوان سے جاری رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ایک سال کے دوران177 سرکاری گیسٹ ہاؤسز کو عوام کے لئے کھولنا،لیہ ، میانوالی، راجن ، اٹک میں مدر چائلڈ ہسپتالوں کے کام کا آغاز،،10ہزار ایکڑ پر 9صنعتی زونوں کا قیام،جرمانہ ادا نہ کر سکنے والے قیدیوں کی رہائی،سات سال بعد لیبر کالونیوں میں الاٹمنٹ کا عمل شروع ہونا،جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے لئے 2ارب روپے گرانٹ کی منظوری،واسا کی حاضر سروس کا اجرائ،20لاکھ افراد کی مختلف بیماریوں کی سکریننگ،سرکاری ملازمین کے لئے بیوہ گرانٹ، میرج گرانٹ اور وظائف گرانٹ جیسے اہم اقدامات وزیر اعلی کی ذاتی دلچسپی کے حامل اقدامات کا حصہ ہیں۔یہی نہیں17ارب روپے کی لاگت سے احساس پروگرام کا اجرائ،نہری پانی چوری کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کر کے 3ہزار سے زائد مقدمات کا اندراج،چولستان میں سرکاری زمین کی الاٹمنٹ کر کے آباد کاری10سال میں پہلی بار نہروں کی ٹیل تک پانی کی رسائی کا ممکن بنانا،قبضہ مافیا سے 1لاکھ ایکڑ اراضی کی واگزاری اور115نئے اراضی سنٹرز پر کام کا آغاز اور 20موبائل اراضی سنٹرز کا قیام بھی وزیر اعلی کے خصوصی اقدامات کا حصہ ہیں۔