کراچی(سٹاف رپورٹر)سندھ حکومت نے چھوٹے کاروبارپرٹیکسوںکی بھرمارکے ساتھ نئے مالی سال 2019-20ء کیلئے 12 کھرب 17 ارب 89 کروڑ 79 لاکھ کا بغیر خسارے کا بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا،بجٹ میں چھوٹے ڈیمز کی تعمیر کا اعلان کیا گیا، اخراجات کا تخمینہ 12 کھرب 17 ارب روپے لگایا گیا، وفاق سے صوبے کو 835 ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے ، صوبائی محصولات کا ہدف 355 ارب روپے مقرر کیا گیا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 15 فیصد ایڈہاک اضافے ، محنت کشوں کی کم از کم اجرت 17ہزار 500 روپے ، پولیس میں 3 ہزار سے زائد بھرتیوں، غربت میں کمی کیلئے بلاول کے انتخابی وعدے کے مطابق پیپلزپرامس پروگرام شروع کرنے ،ترقیاتی کاموں کیلئے 283.5 ارب،امن وامان کیلئے 109،توانائی 24ارب،آبپاشی 22،زراعت کیلئے 8.4 ارب مختص کرنے کا اعلان کیا گیا،سکول ایجوکیشن کیلئے 15 ارب رکھے گئے ،پنشن اب براہ راست اکائونٹ میں منتقل ہوگی،لیاری ایکسپریس وے کے نام سے نیا روڈمنصوبہ شروع کرنے کا بھی اعلان کیا گیا۔آن لائن ٹرانسپورٹ سروس، درزیوں، آن لائن شاپنگ،پھل،دودھ، سبزیوں،مرغی کے گوشت،سرد خانوں، برف خانوں، کمرشل اسپورٹس کلب،گیمنگ سینٹرز،بچوں کے جھولوں،تفریحی مقامات،سوئمنگ پولز،واٹر پارکس،تعمیراتی مشینری،زمین کی کھدائی،زیرزمین پائپ بچھانے والوں،پانی کی بورنگ،معدنیات،تیل و گیس، دبی ہوئی چیزوں ریتی بجری نکالنے والوں،فنی،پیشہ ورانہ تربیت کی فراہمی،سیمینار،ورکشاپس منعقد کرنیوالوں،کچرا،فضلہ جمع کرنے والے اداروں، کچرے ، اسکریپ کی ٹرانسپورٹیشن کرنیوالوں پر بھی 13فیصد صوبائی سیلز ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز دیدی ۔وزیراعلی نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی آمدن کے اہداف نظرثانی کر کے 240.746 ارب کردیئے گئے ہیں، وصولیوں میں کمی کے باعث ہم نے اپنے ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی کی ہے ۔ 17 نئے کالجز قائم کیے جائینگے ۔ وزیراعلی نے کہا کہ محکمہ یونیورسٹیز اور بورڈ کے غیرترقیاتی بجٹ کی رقم بڑھا کر 10.585 ارب کردی گئی ہے ، یونیورسٹیوں اور بورڈز کیلئے 3 ارب مختص کئے ہیں۔ تخفیف غربت پروگرام کیلئے 12.3 ارب مختص کئے گئے ہیں۔سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز کے اے ون گریڈ حاصل کرنے والے طلبا کو فی کس ایک لاکھ روپے دیئے جائیں، گر یڈ 17 سے 20 تک کے ڈاکٹرز کیلئے سپیشل ہیلتھ کیز الائونس متعارف کرایا ہے ۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے سندھ اسمبلی میں شدید احتجاج کرتے ہوئے سندھ کا بجٹ مسترد کردیااسپیکرسراج درانی نے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کو بجٹ پیش کرنیکی دعوت دی تواپوزیشن ارکان نشستوں سے کھڑے ہوگئے اورنعرے بازی شروع کردی،اپوزیشن ارکان وزیراعلیٰ کی نشست کی طرف بڑھے تو پی پی ارکان نے انہیں حصارمیں لے لیا، احتجاج کے دوران اپوزیشن کے مشتعل ارکان نے کئی مرتبہ وزیراعلیٰ کے مائیک پربھی قبضہ کرنیکی کوشش کی جسے حکومتی ارکان نے ناکام بنایا،اس موقع پرحکومتی اوراپوزیشن ارکان میں ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی۔