کراچی (رپورٹ : ایس ایم امین )سندھ میں مفتی تقی عثمانی سمیت 246علمائومذہبی شخصیات 9 ماہ سے سکیورٹی سے محروم ہیں جبکہ سیاستداتوں کی سکیورٹی برقرار ہے ۔ ان شخصیات سے 9ماہ قبل سندھ کی نگران حکومت نے سکیورٹی واپس لی تھی ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق وزیرمملکت برائے داخلہ شہریارآفریدی کی جانب سے اہم شخصیات کی سکیورٹی سے متعلق طلب کی گئی تفصیلات کے پس منظرمیں وفاقی وزرات داخلہ کی تیارکردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ کی 246 اہم شخصیات سے 9 ماہ قبل عدالت عظمیٰ کے حکم پرسکیورٹی واپس لی گئی تھی ۔بعدازاں عدالتی حکم پر قائم کمیٹی کی سفارش پرسندھ میں 114 اہم شخصیات کو سکیورٹی واپس کر دی گئی تھی تاہم دینی ومذہبی جماعتوں کے علاوہ دینی مدارس اورجید علماء کی سکیورٹی بحال نہیں کی گئی۔جن سے سکیورٹی واپس لی گئی ان میں مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر،مفتی منیب الرحمن،مفتی محمد رفیع عثمانی،مولانا محمد حنیف جالندھری،مفتی تقی عثمانی بھی شامل ہیں۔ بعد ازاں کچھ دینی شخصیات اورجید علماء کوسکیورٹی کے لیے صرف ایک پولیس اہلکارمہیا کیا گیا۔ نئی سندھ حکومت نے اہم شخصیات کی سکیورٹی بحال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ سکیورٹی پالیسی کے مطابق سابق صدر، وزیر اعظم ، گورنرز، وزرائے اعلیٰ، چیئرمین سینٹ،سپیکر قومی اسمبلی، ججز ،اہم عہدیداروں ،اعلیٰ افسروں ،سفارت کاروں ، سی پیک پر کام کرنے والے غیر ملکی باشندوں، سیاسی جماعتوں کے ممتاز رہنماؤں ، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی ، تاجر و صنعت کار،ٹیکس دہندگان،میڈیا سے وابستہ افراد،ہائی پروفائل مقدمات کے گواہوں کو سکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔تاہم مفتی تقی عثمانی سمیت جیدعلما،دینی ومذہبی شخصیات کومطلوبہ سکیورٹی دینے کے لیے کوئی پیش رفت نہیں کی گئی تھی۔