کراچی ( سٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی تیسرے روز بھی حکومتی اوراپوزیشن ارکان کے شورشرابے اورنعرے بازی کی وجہ سے مچھلی بازاربن گئی، اپوزیشن ارکان نے سپیکر کی نشست کے سامنے جمع ہوکر نعرے بازی کی اورایجنڈے کی کاپیاں پھاڑدیں، گو نیازی گو، گو کرپشن گو اور گو زرداری گو کے نعروں نے ایوان سرپراٹھا لیا،ارکان نے ایک دوسرے کیخلاف تحریری شکایات اور تحاریک جمع کرادیں، پی ٹی آئی ارکان نے وزیربلدیات کیخلاف تحریک استحقاق، ایم ایم اے کے عبدالرشید اور شہلارضا کیخلاف سپیکر کو خط ارسال کردیا، حکومتی ارکان نے کہا کہ پی ٹی آئی کچھ بھی کرلے ، پی اے سی نہیں ملے گی،ایسی چیزیں بچوں کے ہاتھ میں دینی نہیں چاہئے جس سے نقصان ہو۔ جمعہ کو ڈپٹی سپیکر ریحانہ لغاری کی زیرصدارت پونے دو گھنٹے تاخیر سے اجلاس شروع ہوا تو دعا ختم ہوتے ہی اپوزیشن ارکان احتجاج کیلئے ایک مرتبہ پھر نشستوں سے اٹھ کھڑے ہوئے ۔ پی ٹی آئی رکن خرم شیرزمان نے نکتہ اعتراض پر بولنے کی کوشش کی توڈپٹی سپیکر نے اجازت نہیں دی اور کہا کہ وقفہ سوالات کے بعد بات سنی جائے گی جس پر اپوزیشن ارکان طیش میں آگئے اپوزیشن ارکان نے نو نو کے نعرے لگانے شروع کردیئے جس پر ڈپٹی سپیکر برہم ہوگئیں اور کہا کہ آپ کو ایوان میں بیٹھنے کا سلیقہ نہیں آتا، ایم ایم اے کے عبدالرشید نے کہا کہ کراچی کے لوگ مسائل کا شکار ہیں مگر یہاں اپوزیشن زندہ باد مردہ باد کے نعرے لگا رہی ہے ، وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ یہ خاموش بھی ہوجائیں تب بھی پبلک اکائونٹس کمیٹی نہیں دینگے ، ہنگامہ آرائی کے بعد حکومتی اوراپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف تحریری شکایات اور تحاریک جمع کرادیں، پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی راجہ اظہرنے وزیربلدیات سعیدغنی کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرادی جبکہ پی ٹی آئی ہی کے رکن اسمبلی عدیل احمد نے سپیکر سندھ اسمبلی کو ایم ایم اے رکن اسمبلی عبدالرشید کے خلاف خط لکھ دیا ارسلان تاج گھمن نے ایم ایم اے رکن پر حملہ آور ہونے کا الزام لگایا ہے ۔