اسلام آباد (خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کے معاملے میں وزارت تعلیم سے جواب طلب کرلیا ہے ۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے سے متعلق عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پنجاب میں پنجابی لٹریچر نہ پڑھائے جانے پرصوبائی حکومت سے بھی جواب طلب کر لیا۔ دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل ہونا چاہیے ۔بینچ نے پنجابی کی عدم ترویج پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور جسٹس بندیال نے کہا کہ باقی صوبے اپنی زبانوں کا تحفظ کر رہے ہیں تو پنجاب کیوں پیچھے ہے ۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔عدالت عظمیٰ نے انسداد منشیات کے بارے خیبرپختونخوا حکومت کے قانون میں ترمیم کرنے کے بارے پیش رفت کی رپورٹ طلب کرلی ہے ۔بدھ کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بینچ نے خیبر پختونخوا میں اینٹی نارکوٹکس فورس کا دائرہ اختیار ختم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت اے این ایف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے نئے قانون میں انٹی نارکاٹکس فورس کے اختیارات کو محدود کر دیاہے ۔ جواب میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے بتایا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر انسداد منشیات ایکٹ میں ترمیم کرکے اے این ایف کو مرکزی کردار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ انسداد منشیات سے متعلق صوبائی حکومت کے قانون میں اختلاف کا جائزہ لینگے ، عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔ سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ریٹائر افتخار محمد چودھری کے ساتھ بدسلوکی کے الزام میں سزا پانے والے سابق کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی نظرثانی درخواستیں خارج کر دی ہیں اور سابق آئی جی اسلام آباد، ایس پی اور دیگر پولیس اہلکاروں کی طرف سے دائر التوا کی درخواستیں منظور کر لیں اور قرار دیا کہ کوئی جج پیدل عدالت آنا چاہے تو اسکے ساتھ بدسلوکی توہین عدالت ہوگی۔