لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) ماہر بین الاقوامی امور معید یوسف نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے دورہ امریکہ سے تعلقات میں بہتری آ ئیگی ، عمران اور ٹرمپ دونوں ایسی شخصیات ہیں جو بیوروکریسی کی لائنیں نہیں پڑھتے ہیں ،مجھے امید ہے کہ دونوں کی سوچ میں کہیں نہ کہیں مطابقت آئے گی ۔92 نیوز کے پروگرام ہوکیارہاہے میں میزبان فیصل عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے معید یوسف نے کہا ہے کہ ٹرمپ اگلا الیکشن لڑنے کی تیاری کررہے ہیں انہیں افغانستان میں کچھ کچھ کامیابی درکار ہے ۔ یہ دورہ کسی اور زاویے سے ہوا ہے اس میں کوئی امدادی پیکیج نہیں بلکہ تعلقات میں بہتری آئے گی اوردونوں ملکوں میں برف پگھلے گی۔میرانہیں خیال کہ پاکستان سے پریشر ہٹے گا ا لبتہ اس دورے سے بات چیت کی راہ کھل جائے گی ۔ماہر افغان امور احمد رشید نے کہا ہے کہ طالبان کے حوالے سے ابھی کوئی بریک تھرو نہیں ہوگا کیونکہ اس وقت طالبان بہت ا کڑے ہوئے ہیں وہ کوئی بات نہیں مان رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ابھی تو یہ پتہ نہیں کہ عمران خا ن اورٹرمپ کی کیمسٹری بنتی ہے یانہیں۔ ساری دنیا انتظار میں ہے کہ پاکستان اورامریکہ کے درمیان افغانستان کے حوالے سے کوئی معاہد ہ ہوجائے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ا یسے بیانات دیئے ہیں کہ پاکستان میں میڈیاکو تحفظ دیاجائے ۔تجزیہ کار عارف نظامی نے کہا ہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ آرمی چیف وزیراعظم کے ساتھ امریکہ میں گئے ہیں یوسف رضا گیلانی کے ساتھ جنرل کیانی گئے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ افغان جنگ کے دوران ہم نے امریکہ سے خوب پیسے لئے اورضیاالحق کے دور میں بہت پیسہ لیا گیا اسی طرح مشرف کے دور میں بھی ایسا ہوا۔ہم امریکہ کے ہاتھوں سے ایک سوراخ سے بار بار ڈسے جاتے ہیں اور اب پھرتیارہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے بھارت کیلئے فضائی حدود کھولیں جبکہ کرتار پور راہداری کے معاملے پر بھی ہم نے بھارت کو راضی کیا اورانہیں یہ یقین دہانی کرائی کہ یہ خالصتان کیلئے استعمال نہیں ہوگا۔جلسہ میں عمران خان نے وزیراعظم پاکستان سے زیاد ہ پی ٹی آئی کے سربراہ کے طورپر باتیں کیں۔