لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اخترمینگل نے کہا ہے کہ میں اسے ستم ظریفی کہوں یا کچھ اور، وزیراعظم عمران خان کس بنیاد پر افغان مہاجرین کو شہریت دے رہے ہیں؟ ۔چینل92نیوز کے پروگرام ’’جواب چاہئے ‘‘میں میزبان ڈاکٹر دانش سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اسمبلی میں عمران کے بیان سے متعلق مسئلہ اٹھایاہے ۔عمران خان سعودی عرب میں 50 سال سے مقیم لوگوں کو بھی شہریت دلوائیں ۔ دنیا کے تمام ممالک کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ آبادی کوکنٹرول کیاجائے تاکہ معاشی مسائل میں اضافہ نہ ہو لیکن یہاں پر صورتحال مختلف ہے ۔ہم نے کسی وزارت کیلئے اتحاد کیا نہ عہدے کیلئے ، ہم نے بنیادی امورپر اتحاد کیا ہے ، ہم نے انہیں اپنے نکات پیش کئے ۔اگر یہ صورتحال رہی تو ہم پھر حکومت کے اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے ۔سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ عمران خان کی منتخب کردہ ٹیم ٹھیک نہیں ، وہ بیوروکریٹ پھرلگادیئے گئے جن کی شہرت اچھی نہیں ۔ زلفی بخاری کو مشیر بنایا گیا جبکہ سپریم کورٹ پہلی تاریخ پر ہی فارغ کردیگی کیونکہ آئین میں دوہری شہریت کے باعث اسکی کوئی گنجائش نہیں۔ حکومت کی جانب سے دھاندلی کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیشن کا بننا اچھی بات ہے ۔ اگر پارلیمانی کمیشن 35ایسے حلقوں میں دوبارہ گنتی کا کہتا ہے تو پھر اس حوالے سے سامنے آنیوالے سکینڈل کا عمران کوسامنا کرنا پڑیگا۔اگر اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ نوازشریف کے حق میں آگیا تو پھر تمام سیاسی نقشہ بدل جائیگا۔ افغان مہاجرین کو شہریت دینے پر اگر عمران یوٹرن لیتے ہیں تو پھر ایم کیوایم پیچھے ہٹ جائیگی۔ عمران بیوروکریسی کوکنٹرول نہیں کرسکے ۔ میں نے وزیراعظم کو خط لکھا کہ ابھی آپ منی بجٹ اسمبلی میں پیش نہ کریں کیونکہ اس کا ضمنی الیکشن پر برا اثر پڑیگا لیکن انہوں نے بات نہیں مانی۔ بیوروکریسی کے بارے میں زیادہ اعتبار نہ کریں کیونکہ یہ کسی کی نہیں ہوتی یہ وقت کیساتھ چلتی ہے عمران کو چاہئے کہ وہ پارٹی کے لوگوں کو آگے لیکرآئیں ۔سابق چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہا کہ پاکستان میں صرف دکھاوے کیلئے اصلاحات ہوئی ہیں جبکہ سٹرکچرل اصلاحات کرنا پڑیں گی۔ ا داروں میں ایماندار بندے لگائے جائیں، اداروں کو مینڈیٹ دینا پڑیگا ۔ آرٹی ایس سسٹم کے حوالے سے انکوائری ہونی چاہئے ۔ ملک میں ووٹ کاسٹ کرنے سے زیادہ ووٹ کا گننا مسئلہ بن گیا ہے ۔سابق آئی جی پنجاب سینیٹر رانا مقبول احمد نے کہا کہ وزیراعظم فیصلے سوچ سمجھ کر کریں۔عمران نے پولیس کے بارے میں بہت بار کہا کہ اس کو ٹھیک کرینگے ۔ ناصر درانی بڑے اچھے افسر ہیں لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کیا انکی تجاویز پر عمل کیاجاتا ہے یا نہیں۔تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) امجد ملک نے کہا کہ اداروں کو درست کرنے کا طریقہ جزا اورسزا ہے ۔ عمران کو تھوڑا ٹائم دیں اوراسکے بعد ان پر تنقید کریں ۔ ماضی میں 35 سال تک حکومت کرنیوالے کیا حاجی تھے ، ان میں کوئی خرابی نہیں تھی؟۔