لاہور (سٹاف رپورٹر، 92 نیوزرپورٹ،نیوز ایجنسیاں ) شریف خاندان میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے ، مسلم لیگ ن کی نائب صدرمریم نواز نے شہبازشریف کے میثاق معیشت کو مسترد کرتے ہوئے اسے مذاق معیشت قرار دے دیا۔ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز شریف نے کہا شہباز شریف کی اپنی اورمیری اپنی رائے ہے ،جو معاملات شہباز شریف کے پیش نظر ہیں وہ میرے نہیں ہیں ، شہباز شریف بھی پارٹی فیصلوں کے پابند ہیں ،جس پر بات پر گھیراؤ کرنا چاہیے اس پر میثاق این آر او کے مترادف ہوگا۔انہوں نے آل پارٹیز کانفرنس میں مسلم لیگ ن کی جانب سے قیادت سے انکار کرتے ہوئے کہا شہباز شریف پارٹی کے صدر ہیں ،ان کے ہوتے ہوئے میں قیادت کیسے کر سکتی ہوں ۔مریم نواز نے اپنے والد کا مقدمہ لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا بیٹی باپ کا مقدمہ نہیں لڑے گی تو کون لڑے گا، پاکستان مصر ہے نہ نواز شریف کو مرسی بننے دیں گے ،نواز شریف کو تین مرتبہ ہارٹ اٹیک ہوچکا ، ان کے دل میں سات سٹنٹس ہیں ، تیسرا ہارٹ اٹیک اڈیالہ جیل میں ہوا جس سے مجھے اور میاں صاحب کو لاعلم رکھا گیا،میاں صاحب کی جان کو خطرہ ہے پھر بھی ضمانت نہیں دی گئی،میاں صاحب کو کچھ ہواتو اس کی ذمہ داری سب پر عائد ہوگی، انصاف کی امید میں عدل کا دروازہ باربار کھٹکھٹا رہے ہیں۔انہوں نے حکومت کیخلاف اعلان جنگ کرتے ہوئے کہا مینڈیٹ چرا کر آنے والے کو نشان عبرت بنانا چاہئے جس کے لئے کیلئے سب کو اکٹھا ہونا ہوگا ،ہرقربانی دینے کیلئے تیار ہوں،حکومت کوسہارادینے والے عوام اور تاریخ کے مجرم ہوں گے ، اپوزیشن کسی قسم کی کمزوری نہ دکھائے ،مریم نواز نے انکوائری کمیشن کو جے آئی ٹی قراردے دیا۔مریم نواز نے کہاکسی جماعت نے نالائق اعظم کی گرتی ہوئی ساکھ کو سہارا دیا تو وہ بھی مجرم ٹھہرے گی، کمیشن ضروربنے گالیکن یہ 1999ء سے بنے گا ،نا لائق اعظم کی حکومت کی مدت بھی اس میں شامل ہو گی ، صرف قرضوں کی تحقیقات نہیں ہونگی بلکہ کولیشن سپورٹ فنڈ سمیت جتنی بھی گرانٹس آئیں ان سب کی تحقیقات ہونگی، کمیشن میں نیب، آئی ایس آئی او رایم آئی کا کیا کا م ہے ،یہ اداروں کو متنازعہ بنا رہے ہیں، اداروں کو بھی خرافات سے دور رہنا چاہیئے ، میں نے بطور ادارہ کسی پر تنقید نہیں کی ،عالمی آڈٹ فرمز یا غیر جانبدار عالمی مالیاتی ادروں کی زیر نگرانی کمیشن بنے اور پھر رپورٹ نالائق اعظم او رجعلی وزیر اعظم کو نہیں بلکہ پارلیمنٹ میں پیش ہونی چاہیے ، اگر کسی کا جرم ثابت ہو تو اسے جوابدہ ہونا چاہیے ، میں میڈیا کے لئے بھی آواز بلند کرنے اور ان کے لئے قربانی کابکرا بننے کے لئے تیار ہوں ، جو خود کسی کا محتاج ہو وہ کسی کو کیا ریلیف دے گا ،اپنے پروگرام سے جلد آگاہ کرونگی، سب کچھ معلوم ہونے کے باوجود راز کو سینے میں رکھنا بڑے لیڈر کا ہی کام ہے وگرنہ یہ پانچ منٹ سے زیادہ کا کھیل نہیں،کسی بھی سیاسی جماعت کو کمیشن کے آگے پیش نہیں ہونا چاہیے ، قرآن پاک کے بعد آئین کو سب سے مقدس سمجھتی ہوں ،ملکی معاملات کو اسی کے مطابق چلانا چاہیے ۔نواز شریف کے ساتھ ہسپتال میں جو سلوک کیا گیا میں ا س سے آگاہ ہوں، کئی ڈاکٹرز نے ہاتھ جوڑکر کہا ہم انہیں ہاتھ نہیں لگا سکتے اور کھلے عام یہ کہہ بھی نہیں سکتے کیونکہ ہماری نوکری کا معاملہ ہے ،آپ انہیں اپنی ذمہ داری پر ان ڈاکٹروں کے پاس لے جائیں جو ان کا علاج کر چکے ہیں ،نواز شریف کی رپورٹ مرتب کرنے والے ڈاکٹرز نے نجی محفل میں کہاہم نے نواز شریف کے پیچیدہ امراض کو 80فیصد کم کر کے لکھا کیونکہ ہم اپنی نوکری خطرے میں نہیں ڈال سکتے تھے ، رپورٹس کا ایک ایک لفظ مانیٹر کر کے اور بیٹھ کر لکھوایاگیا ،اپنا مقدمہ عوام کی عدالت میں رکھ رہی ہوں ، 22کروڑ عوام گواہ بن جائیں، اب ہماری ملاقاتوں پر بھی پہر ہ بٹھا دیا گیا،نواز شریف نے کہا میں یہ سزا پنے عوام کے لئے برداشت کر رہا ہوں،وہ ووٹ کو عزت دو ، آئین و قانون اور سویلین بالا دستی کے نعرے کی سزا بھگت رہے ہیں، وہ اکیلے نہیں 22کروڑ عوام اان کے ساتھ ہیں،انہیں ایک دن ضرور انصاف ملے گا، کوئی بھی فیصلہ نواز شریف نے کرنا ہے ، جس شخص نے دس ماہ میں پانچ ہزار ارب روپے کے قرضے لئے لیکن ایک روپیہ بھی عوامی منصوبے پر نہیں لگایا اس نے کمیشن بنا دیا، اصل مجرم تو یہ ہے ، اسے حساب دینا ہے ،جو خود کٹہرے میں کھڑا ہے اس نے کمیشن بنا دیا۔مریم نواز نے کہانوازشریف میثاق معیشت کے سخت مخالف ہیں،شہباز شریف نے میثاق معیشت پر بات پارلیمنٹ کے تقدس کے لئے کی ،پارٹی میں جمہوریت اورذاتی رائے دینے کا حق ہے ، برطانیہ میں درخواست دیکر اسحاق ڈار نے اچھاکیا ،بغیر ثبوت پکڑ پکڑ کر زبردستی جیل میں ڈال دیاجائے تو پھر یہ ہی ہونا چاہیے ، جب ملک میں انصاف ہو گا یہ سب واپس آئیں گے ، ایمنسٹی سکیم سے علیمہ خان اور عمران خان دونوں نے فائدہ اٹھایالیکن اعتراف جرم کے باوجو د کچھ نہیں کیا گیا،میرے خلاف جے آئی ٹی بن سکتی ہے توعلیمہ خان، عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف کیوں نہیں؟،مجھ سے سب سے زیادہ سوال آئی ایس آئی کے ریٹائرڈ افسر نے کئے ،بلاول بھٹو اور ہماری الگ جماعت اور منشور ہے ، دونوں جماعتوں کو نہیں بلکہ جے یو آئی ف سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر جعلی حکومت کو گرانا ہوگا۔