لاہور(نامہ نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہرام سرور چودھری نے ننکانہ میں سکھ لڑکی سے شادی کرنے والے جوڑے کو ہراساں کرنے کے خلاف دائر حسان اور عائشہ کی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے شادی کو جائز اور قانونی قرار دیدیا۔عدالتی حکم پر عائشہ کو دارالامان سے سخت سیکورٹی میں بکتر بند گاڑی میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے عائشہ کو حسان کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی،عدالت نے عائشہ کا حق مہر بھی بڑھا کر دس لاکھ کر دیااور قرار دیا عدالت لڑکی کے تحفظ کی ذمہ دار ہے ۔ جسٹس شہرام سرورچودھری نے خلیل طاہر سندھو سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاآپ صرف لڑکی کی عمر ثابت کر دیں کہ وہ نابالغ ہے ،وکیل نے کہا عائشہ کا سکول چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ اس کی عمر کا تعین کرتا ہے ، جج نے کہا سکول چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ بھی کوئی عمر تعین کرنے کی دستاویز ہوتی ہے ؟۔ حسان کے وکیل نے کہا عائشہ بی بی کی عمر کے تعین کیلئے طبی ٹیسٹ ہو چکا ہے ،طاہر خلیل سندھو ایڈووکیٹ نے بتایاگورنر پنجاب نے فریقین میں صلح کرائی تھی، فاضل جج نے کہا میں کیا کروں گورنر کے فیصلے کو؟ ،آئینی سربراہ کا فیصلہ مجھ پر لاگو نہیں ہوتا، گورنر کے پاس پنچایت ہو گی، میں آئینی دائرہ اختیار کے تحت کیس کی سماعت کر رہا ہوں،نادرا کے ریکارڈ سے ثابت کریں عائشہ عرف جگیت کور کی عمر 18 برس ہے ، بتائیں کہ اگر لڑکی کو والدین کے حوالے کیا جاتا ہے تو کیا آپ گارنٹی دیتے ہیں کہ وہ اس کو کچھ نہیں کہیں گے ؟۔وکیل نے کہا نہیں سر میں گارنٹی نہیں دے سکتا،جج نے کہا عدالت لڑکی کے حق کی ذمہ دار ہے ، لڑکی کو دارالامان سے آزاد کیا جاتا ہے ، ایس پی سکیورٹی عائشہ بی بی کو اسکی خواہش کے مطابق چھوڑ کر آنے کے پابند ہیں۔