لاہور(اشرف مجید)میٹرو بس سسٹم بحال کرنے کے اعلان پر پنجاب حکومت اضافی مالی بوجھ سے پریشان ،وفاقی حکومت کی جانب سے ایس او پیز کے ساتھ میٹرو بس سسٹم کو بحال کرنے کے اعلان کے بعد اب حکومت کو سبسڈی کی مد میں روزانہ ایک کروڑ سے زائد اضافی رقم کمپنیوں کو ادا کرنا ہونگی ،ایس او پیز کے ساتھ چلنے پر لاہور ،ملتان اور پنڈی میٹرو بس کی آمدن کرائے کی مد میں80فیصد سے زائد کم ہو گی ،تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے 10اگست سے میٹرو بس سسٹم سمیت تمام اربن ٹرانسپورٹ بحال کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جس میں میٹرو بسوں میں کھڑی ہو کر سفر کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے ،ذرائع کے مطابق ایس او پیز کے تحت چلنے پر ایک میٹرو بس جس میں ایک وقت میں 150سے زائد مسافر سفر کرتے تھے لیکن اب ایس او پیز کے مطابق اس میں صرف 34مسافر بیٹھ کر سفر کر سکیں گے ،ذرائع کے مطابق صرف لاہور میں چلنے والی 64میٹرو بسوں پر جہاں روزانہ ایک لاکھ 50ہزار سے زائد مسافر سفر کرتے تھے ایس او پیز کے ساتھ اب صرف روزانہ 22ہزار کے قریب مسافر سفر کر سکیں گے ،ذرائع کے مطابق صرف لاہور میں میٹرو بس سسٹم سے روزانہ کی بنیاد پر 30روپے کرایہ کے ساتھ 45لاکھ سے زائد آمدنی اکٹھی کی جاتی تھی جبکہ اب کرایہ سے حاصل ہونے والی آمدنی صرف 6لاکھ 50ہزار کے قریب رہ جائے گی ،ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت صرف لاہور میں چلنے والی میٹرو بس سسٹم کو 360روپے فی کلو میٹر کے حساب سے پہلے 27لاکھ روپے سبسڈی کی مد میں رقم ادا کرتی تھی لیکن اب ایس او پیز کے ساتھ چلنے کی صورت میں چونکہ کرائے کی مد میں کم آمدن ہو گی لہذا اب حکومت کو روزانہ صرف لاہور کیلئے 65لاکھ روپے روزانہ کی بنیاد پر سبسڈی کی رقم میٹرو بسیں چلانے والی کمپنی کو ادا کرنا ہونگے ،اسی طرح راولپنڈی اور ملتان میں چلنے والی میٹرو بسوں میں بھی مسافروں میں واضح کمی کے بعد حکومت کو سبسڈی کی رقم میں زائد رقم دینا ہو گی جو ایک کروڑ سے زائد بنتی ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت میٹرو بس سسٹم کو کھولنے کے اعلان پر پریشان بھی ہو گئی ہے کہ اب حکومت کو ایس او پیز ے تحت میٹرو بس سسٹم چلانے کی مد میں ماہانہ 30کروڑ سے زائد رقم سبسڈی کی مد میں ادا کرنا ہوگی ۔