کراچی( کامرس رپورٹر ، 92 نیوز رپورٹ) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے اگلے دو ماہ کے لیے شرح سود 7 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا اعلان کر دیا۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگلے دو ماہ کے لیے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رہے گی۔ کورونا وبا کے بعد شرح سود میں 6.25 فیصد کمی کی جاچکی ہے ۔ مارچ کے بعد شرح سود 13.25 فیصد سے گھٹ کر 7 فیصد کی گئی۔ رضا باقر نے کہاکہ جون کے مقابلے میں اب حالات بہت بہتر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات بہتر ہوئے ہیں، مہنگائی میں تھوڑا اضافہ ہوا لیکن یہ انتظامی مسئلہ ہے ، کورونا وبا کے اثرات سے بچاؤ کے لیے احساس پروگرام سمیت مختلف اقدامات کیے گئے ۔رضا باقر نے کہا کہ کورونا پر جو ہسپتال کوکم شرح سود پر قرضوں اور انڈسٹریل مینوفیکچرنگ سیکٹر کو نئے یونٹس کے لیے سکیم دی گئی۔ شرح سود میں کمی سے کاروباری طبقے کو 470 ارب روپے ریلیف ملا۔برآمدات، ترسیلات اور پیداوار کا شعبہ بہتر کارکردگی دکھا رہا ہے ۔ سٹیٹ بینک نے ایک ہزار 580 ارب کا کاروباری طبقے کو پیکیج دیا جو جی ڈی پی کا 3.8 فیصد ہے ۔گورنر نے کہا کہ قرضوں کی عدم ادائیگی پر نادہندگی کی مدت بھی 90 سے بڑھا کر 180 روز کردیا گیا۔ مارک اپ کی مدت بڑھنے سے کمپنیوں کو 180 ارب روپے کا فائدہ پہنچا۔ روزگارسکیم کے تحت 200 ارب روپے کے قرضے جاری کیے گئے ۔ بڑے اداروں کے ساتھ چھوٹے کاروباری اداروں کو بھی روزگارسکیم کی سہولت دی گئی۔ڈاکٹر رضا باقر نے بتایا کہ حکومت نے بینکوں کو قرضوں پر 40 فیصد نقصانات پورے کرنے کی ضمانت دی۔اب توقع ہے کہ مالی سال 21 کے دوران اوسط مہنگائی سابقہ اعلان کردہ حدود 7-9 فیصد کے اندر رہے گی ۔حکومت اورسٹیٹ بینک کے سازگار پالیسی اقدامات کے طفیل ترسیلات ِزر کی کارکردگی مضبوط رہی ہے ۔جولائی میں ترسیلات ِ زر بلند ترین ماہانہ سطح پر پہنچ گئیں اور پچھلے تین مہینوں سے 2 ارب ڈالر سے اوپر ہیں۔ سٹیٹ بینک کے زر ِمبادلہ کے ذخائر کو تقریباً 12.8 ارب ڈالر کی وبا سے پہلے کی سطح پر بحال کردیاجو تین ماہ درآمدات کیلئے کافی ہیں۔مستقبل کو دیکھیں تو جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کے 2 فیصد کے لگ بھگ رہنے کی توقع ہے ۔ یہ اور اس کے ہمراہ متوقع نجی اور سرکاری رقوم کی آمد سے مالی سال 21 میں پاکستان کی بیرونی پوزیشن مستحکم رہنی چاہیے ۔