عدالت عظمیٰ نے آئین کے تحت بلدیاتی اداروں کو اختیارات منتقل کرنے سے متعلق آئینی درخواستوں پر ریمارکس میں کہا ہے کہ مقامی حکومتوں کے اختیار وفاق یا صوبائی حکومتوں کا اپنے پاس رکھنا غیر آئینی ہے۔ آئین کے آرٹیکل 140کے تحت بلدیاتی اداروں کے اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنا لازمی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں یہ چلن رہا ہے کہ ماضی کی تمام حکومتیں بلدیاتی اداروں کے اول تو انتخابات میں روڑے اٹکاتی رہی ہیں اور اگر سپریم کورٹ کے حکم پر بلدیاتی انتخابات ہوئے تو حیلے بہانوں سے اختیارات اور وسائل بلدیاتی اداروں کو منتقل نہ کئے گئے۔ مسلم لیگ ن کی طرف سے بلدیاتی نظام میں اصلاحات کی آڑ میں مقامی حکومتوں کو غیر فعال رکھا گیا تو تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے کے بعد مقامی حکومتوں کو ہی معطل کر دیا، اب عوامی دبائو میں پنجاب میں رواں برس انتخابات کا اعلان ہوا ہے تو سندھ حکومت حلقہ بندیوں کا جواز بنا کر بلدیاتی انتخابات کو موخر کرنا چاہتی ہے ۔سندھ حکومت کے اس غیر جمہوری اقدام کے پیش نظر معاملہ ایک بار پھر سپریم کورٹ میں پہنچ چکا ہے یہاں تک کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد کو کہنا پڑا ہے کہ آرٹیکل 140کے تحت اختیارات مقامی حکومتوں کو منتقل نہ کرنا غیر آئینی اقدام ہے۔ بہتر ہو گا معزز عدالت نہ صرف بروقت بلدیاتی انتخابات کے انعقاد بلکہ وسائل کی منتقلی کے احکامات بھی جاری کرے تاکہ عوامی وسائل کو نچلی سطح پر منتقل کر کے جمہوری اداروں کو فعال کر کے عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنے کو یقینی بنایا جا سکے۔