لاہور(سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) آل پارٹیز تحفظ ناموس رسالت ؐ کانفرنس میں قراردیا گیا ہے کہ تحفظ ناموس رسالت ؐ کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائیگا جبکہ مقتدر قوتوں کو دین کی مخالفت ترک کرنا ہوگی ۔گزشتہ روزجماعت اسلامی کی میزبانی اورجمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی صدارت میں منصورہ میں ہونیوالی آل پارٹیز تحفظ ناموس رسالت ؐ کانفرنس میں مزید قراردیا گیا کہ پوری قوم ناموس رسالت ؐ کی حفاظت کیلئے متحد ہے ۔ مقتدر قوتوں کو سیکولر ازم کی سرپرستی کا رویہ بدلناہوگا ۔ توہین رسالت کے مجرموں کو رہا ، یہودیوں کے ساتھ محبت او ر اسرائیل کو تسلیم کرنیوالے آئین پاکستان سے کھلم کھلا بغاوت کر رہے ہیں ۔ حکومت عالمی دباؤ میں آ کر آئین کاحلیہ بگاڑنے پر تلی ہوئی ہے ۔ ناموس رسالتؐ،پاکستان کے اسلامی تشخص اورآئین کے تحفظ کیلئے تمام دینی جماعتیں ایک ہیں ۔ کانفرنس میں ملک بھر کی دینی جماعتوں کے مرکزی رہنماؤں اسد اﷲ بھٹو ، ابتسام الٰہی ظہیر ، شفیق پسروری ، مولانا عبدالمالک ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، عبدالرزاق روپڑی ، حافظ ساجد انور ، علامہ رمضان توقیر ، پروفیسر ابراہیم ، میاں مقصود احمد ، مولانا جاوید قصوری ، ذکر اﷲ مجاہد ، قاضی ظفر الحق ، مرزا ایوب بیگ ، مولانا امیر حمزہ اور دیگر نے خطاب کیا، سراج الحق کی نمائندگی قائم مقام امیر جماعت اسلامی حافظ محمد ادریس نے کی ۔ متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے کانفرنس کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ کٹھ پتلی حکومت ہے ، مشرف کی طرح جعلی حکمران بھی ہمیں چھوٹا سا طبقہ قرار دیتاہے اور فرعون کی طرح رعونت پر اتر آیا ہے ۔ ریاست مدینہ کی بات کر کے قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی گئی انکے پاس ریاست مدینہ کا کوئی وژن نہیں۔ یہ لوگ اسلام کی تاریخ کو مسخ کرکے یہودیوں کیساتھ محبت کی پینگیں بڑھار ہے ہیں ۔ اسرائیل کو تسلیم کرنا درحقیقت فلسطین پر صہیونی قبضہ کو تسلیم کرنا ہے ، اگر ایسا ہوا تو کشمیر پر ہمارا موقف تحلیل ہو جائیگا اور کشمیریوں اور فلسطینیوں کی ستر سالہ قربانیوں کو ضائع کرینگے ۔ لاہور کا تحفظ ناموس رسالتؐ مارچ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا مارچ ہوگا ۔ آئین کی حفاظت کی تحریک 53 ئاور 74 ئکی تحریکوں سے بڑی ثابت ہو گی ۔ حافظ ادریس نے کہاکہ حکمران اور تمام ادارے قانون کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں ۔ ناموس رسالتؐ پر امت کا اجماع ہے ، کوئی مائی کا لعل قانون بدلنے یا ختم کرنے کی جرا ت نہیں کر سکتا ۔ فرید پراچہ نے مشترکہ اعلامیہ پیش کیا اور کہاکہ دین کے تحفظ اور ملک کے اسلامی تشخص کو قائم رکھنے کیلئے طویل جنگ شروع ہو گئی ہے ۔ کانفرنس میں تحریک تحفظ ناموس رسالت ؐ کا آئندہ لائحہ عمل طے کرنے کیلئے سٹینڈنگ کمیٹی بھی قائم کی گئی ۔