لاہور (اپنے نیوز رپورٹر سے ) سپریم کورٹ نے محکمہ آبپاشی کے پراجیکٹ ملازمین کو ریگولر کرنے کا حکم کالعدم قرار دے دیا اور قرار دیا ہے کہ محکمے کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جا سکتا ہے لیکن پرجیکٹ ملازمین کو مستقل نہیں کیا جا سکتا۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی تو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ارشد جہانگیر جھوجہ نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے پراجیکٹ ورلڈ بینک کے تعاون سے شروع کیا،پراجیکٹ 2021ء میں ختم ہو جائے گا اور ورلڈ بینک مزید فنڈز جاری نہیں کرے گا۔ سرکاری وکیل نے نکتہ اٹھایا کہ قانون کے مطابق پراجیکٹ ملازمین کو مستقل نہیں کیا جاسکتا۔ اس لیے لاہور ہائیکورٹ کا ملازمین کو مستقل کرنے کا فیصلہ حقائق کے برعکس ہے ۔ پنجاب حکومت کے وکیل نے استدعا کی ہائیکورٹ کا حکم کالعدم کیا جائے ۔ سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کی اپیل منظور کرلی اور عدالتی فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔علاوہ ازیں سپر یم کورٹ نے سروسز ہسپتال میں 7 نو مولود بچوں کی ہلاکت کے ذمہ دار ڈاکٹر کی بحالی کا حکم معطل کر دیا اور حکومتی اپیل پر فریقین کے وکلا کو بحث کیلئے طلب کر لیا۔تین رکنی فل بنچ نے لاہور رجسٹری میں محکمہ صحت کی اپیل کی پر سماعت کی جس میں ڈاکٹر کی بحالی کے عدالتی فیصلے کو چیلنج کیا گیا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ سات بچوں کی ہلاکت کے واقعہ پر انکوائری کمیٹی نے ڈاکٹر سعید جبری ریٹائرڈ کر دیا تھا لیکن پنجاب سروس ٹربیونل نے ایک سال کی انکریمنٹ روک کر نوکری پر بحال کر دیا تھا۔ چیف پاکستان نے استفسار کیا کہ 7 بچے مر گئے تھے ، انکے ذمہ داروں کے تعین کا کیا بنا؟۔ تین رکنی فل بنچ نے پنجاب حکومت کی ڈاکٹر سعید کی بحالی کیخلاف اپیل سماعت کیلئے منظور کرلی ۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے طالب علم نوید منیر کو ایچی سن کالج سے نکالنے کے معاملے پر کمشنر لاہور کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے افسوس کا اظہار کیا کہ عدالت نے بچے کی کفالت کیلئے کمشنر کو ذمہ دار بنایا تھا لیکن وہ سے کبھی ملنے ہی نہیں گئے ۔چیف جسٹس پاکستان نے کمشنر سے استفسار کیا کہ کبھی اس بچے سے پوچھا کہ بیٹا کھانا کیاہے یا نہیں؟ چیف جسٹس پاکستان نے کمشنر لاہور کو مخاطب کیا اور باور کرایا کہآپ کی ذمہ داری کیا ہے ؟ افسری نہ کریں ہمارے سامنے ، افسری اپنے دفتر میں کریں۔ چیف جسٹس پاکستان نے حکم دیا کہ کمشنر لاہور ایک ماہ بعد بچے کی رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔ فل بنچ نے افسوس کا اظہار کیا کہ بچے کے رشتہ داروں نے جائیداد ہڑپ کرنے کی کوشش کی ہے ۔ چیف جسٹس پاکستان نے نوید منیر سے استفسار کیا کہ کیا والدہ کو تلاش کرنے کی کوشش کی؟ جس پر بچے نے نفی میں جواب دیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے ایچی سن کالج کے نمائندے کو باور کرایا کہ بچے کیساتھ ادارے کا اچھا برتاؤ نہیں کیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے خبر دار کیا کہ روایتی رپورٹ مت بھجیں، نتیجہ چاہتے ہیں۔