لاہور (عمران راج)اداکارہ ارمینا خان کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک کسی نئے ٹی وی سیریل میں اداکاری نہیں کریں گی جب تک انہیں کوئی ایسا سکرپٹ نہیں ملتا جس میں عورت ہونے کے ناطے ان کا ایک نمایاں اور بھرپور کردار ہو۔مانچسٹر میں رہائش پذیر ارمینا خان کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ سے اداکاری کرنا چاہتی تھیں۔پاکستان جا کر ٹی وی سیریل اور فلموں میں کام کرنے کا خیال اس وقت آیا جب انہوں نے برطانیہ میں ایک مختصر فلم بنائی تو لوگوں نے اخبارات میں لکھا ’پاکستانی نژاد برطانوی اداکارہ‘مجھے اس وقت لگا کہ پاکستان میری شناخت کا ایک اہم حصہ ہے ۔ پاکستان میرا ہے اور مجھے وہاں جا کر کام کرنا چاہیے تاہم ایک آؤٹ سائیڈر ہونے کے ناطے انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانے میں کچھ وقت لگا جو کہ آسان کام نہیں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس بات سے خوش ہیں کہ پاکستانی ٹی وی ڈرامے اپنی کہانیوں کی وجہ سے پوری دنیا میں مقبول ہو رہے ہیں، لیکن ان کے موضوعات آج بھی بہت روایتی ہیں۔ٹی وی سیریل ’دلدل‘ میں اپنے کردار کے بارے میں ارمینا نے بتایاکہ مجھے معلوم تھا کہ وہ زاہد احمد کی کہانی ہے ، لیکن میں نے اس سیریل میں اس لیے کام کیا کیونکہ اس ڈرامے کی کہانی غیر قانونی امیگریشن کے مسئلے پر مبنی تھی جو کہ پاکستان میں ایک بڑا ایشو ہے ۔ میں چاہتی تھی کہ اس ڈرامے میں جو پیغام ہے ، کہ برطانیہ جانے کا خواب پورا کرنے کا واحد طریقہ قانونی ہے ، میں اس پیغام کا برچار کرنا چاہتی تھی۔’ میں اس بات پر یقین رکھتی ہوں کہ مردوں اور خواتین کو برابری کا حق حاصل ہونا چاہیے ۔‘بیشتر پاکستانی ٹی وی سیریلز میں خواتین کو روایتی کرداروں میں پیش کیے جانے کے حوالے سے ارمینا کا خیال ہے کہ اگر انھیں فوراً تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو دیکھنے والے اس کو مسترد کر دیں گے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر آپ ان کو وہی مواد دیتے رہیں گے تو وہ وہی دیکھتے رہیں گے ۔ یہ پروڈیوسرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی کہانیاں لے کر آئیں جس سے معاشرے میں مثبت تبدیلی آئے اور لوگوں میں برابری کا احساس پیدا ہو۔‘تاہم ان کا کہنا تھا: ’جہاں تک خواتین کے کرداروں کا تعلق ہے ، بعض اداکاراؤں نے اس بارے میں آواز اٹھانی شروع کر دی ہے ۔ امید ہے کہ زیادہ سے زیادہ اداکارائیں اس مسئلے پر بات کریں گی۔‘ارمینا نے بتایا کہ وہ ‘دلدل’ کے بعد ٹی وی سکرین سے دور رہ رہی ہیں کیونکہ انھیں بالکل ایک ہی طرح کے سکرپٹ پیش کیے جا رہے ہیں۔ ’اس لیے میں نے سوچا ہے کہ میں اپنے اقدار پر سمجھوتہ نہیں کرسکتی اس لیے جب تک کوئی اچھی سکرپٹ نہیں آتی، تب تک مجھے نہیں لگتا کہ میں ٹی وی پر واپس آسکتی ہوں۔