پشاور(تیمور خان ) افغان مہاجرین کمشنریٹ میں متعدد ملازمین کی تنخواہوں میں کم وقت میں کئی گنااضافہ کردیا گیا ہے جبکہ دوسری جانب فیلڈ گاڑیوں کیلئے پی او ایل میں کمی اورمعمولی مرمت کیلئے ہر ماہ جاری ہونے والا فنڈز بھی بند کردیاگیا ہے ، ڈیلی سروسز الائونس سے بھی بیشتر ملازمین محروم ہیں ،سرکاری گھروں کی الاٹمنٹ میں بھی کئی سینئر ز کو نظرانداز کیا گیا، موجود دستاویزات کے مطابق افغان مہاجرین کمشنریٹ میں کئی ملازمین کی چھ سال کے دوران تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا ہے ،2015ء میں ڈائریکٹر فضل ربی اور پراجیکٹ ڈائریکٹر سی ڈی یوکی تنخواہیں 55ہزار85روپے سے بڑھا کر 1لاکھ 20ہزار ، چیف فنانس آفیسر عطاء اللہ کی تنخواہ 64ہزار680سے 1لاکھ20ہزار اوراکائونٹس آفیسر ذوالفقار علی صدیقی کی تنخواہ 28ہزار298سے بڑھا کر 49ہزار کردی گئی،اگلے سال پھر مذکورہ ملازمین کی تنخواہوں میں گیارہ ہزار روپے اضافہ کیا گیا ، احسان اللہ کی 2007ء میں کیمونٹی موبالائزر کیمونٹی ڈیویلپمنٹ یونٹ میں 14ہزار332روپے پرتقرری ہوئی تھی جو اب ڈائریکٹر ہیں اور اکتوبر 2019 کے ریکارڈ کے مطابق انہیں 1لاکھ13ہزار500روپے تنخواہ دی جارہی ہے ، ذرائع نے بتایا کہ ڈیلی سروس الاونس جو فیلڈ عملہ کو ماہانہ تین ہزار روپے دیا جاتا تھا وہ اب نہیں دی جارہا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) خیبر پختونخوا نے بھی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے ، کمشنر افغان ریفیوجز عباس خان نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ انہیں خود بھی تنخواہوں میں بڑے پیمانے پر فرق پر اعتراض ہے اور اس ایشو کو انہوں نے خود حکام کے ساتھ اٹھایا ہے تاکہ اس فرق کو کسی حد تک ختم کیا جا سکے ۔