فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی) بلدیاتی ایکٹ 2019میں موجودہ بلدیاتی نظام کے مقابلہ میں 50 فیصد سے زائد تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔ انتخابی طریقہ کار اور ہاؤس آف بزنس سمیت مالی اور انتظامی معاملات میں نمایاں ردوبدل کیا جارہا ہے ۔ 280 صفحات اور 7 حصوں پر مشتمل نیا بلدیاتی ایکٹ قبل ازیں نافذ العمل رہنے والے بلدیاتی نظام سے کہیں الگ بنایا جارہا ہے ۔ جس میں اختیارات کو نچلی سطح تک منتقلی کو خاص اہمیت دی جارہی ہے ۔ مجوزہ بلدیاتی ایکٹ کے پہلے حصے میں بلدیاتی اداروں کو منتقل کئے جانے والے اداروں کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور کون سا ادارہ کس کے ماتحت ہوگا۔ ان میں ویسٹ مینجمنٹ کمپنی، پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی، پارکنگ کمپنی، شہر خموشاں اتھارٹی اور کیٹل مینجمنٹ کمپنی شامل ہے ۔ اس کے علاوہ شعبہ تعلیم سکولز، پرائمری اینڈسیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ سمیت دیگر محکمے شامل ہیں۔ بلدیاتی ایکٹ کے دوسرے حصے میں قانون کی تشریح اور جنرل ذمہ داری کا تعین جبکہ بلدیاتی ڈھانچہ کی تفصیل شامل ہے ۔ تیسرا حصہ بلدیاتی انتخابات کے طریقہ کار کو وضع کرتا ہے ۔ چوتھے حصہ میں فنانشل اور پراپرٹیز کے معاملات، بجٹ، جائیداد، فنانس کمیشن، ٹیکسیشن سمیت تمام مالی معاملات شامل ہیں۔ مجوزہ بلدیاتی ایکٹ میں احتساب،مالی بے ضابطگیوں پر قوانین سے متعلق کلاز شامل ہیں۔ پانچویں حصہ میں لوکل گورنمنٹ کمیشن، جائیداد کی منتقلی اور کمرشلائزیشن سے متعلق قوانین اور چھٹا حصہ میونسپل انفورسمنٹ اور ساتواں حصہ لوکل سروس کونسل سمیت متفرق اور جنرل معلومات پر مشتمل ہے جس میں پنچائیتی نظام کی تفصیلی وضاحت کی گئی ہے ۔