کراچی (سٹاف رپورٹر ) چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے نیب افسروں کی سخت سرزنش کی اور اپنے ریمارکس میں کہا کہ ادارہ لوگوں کی پگڑیاں اچھالتا ہے ۔ لیکن دو سال میں انکوائری مکمل نہیں کرتا۔ عدالت عالیہ نے محکمہ بلدیات سندھ کے 38 ملازمین کے خلاف انکوائری ختم کرنے حکم دے دیا۔بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں محکمہ بلدیات میں 13 ہزار سے زائد غیرقانونی بھرتیوں کے معاملے پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے انکوائری اور تفتیش میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا۔نیب تفتیشی افسر نے بتایا کہ اس کیس میں صرف سابق سیکریٹری بلدیات علی احمد سے انکوائری کر رہے ہیں۔ ملزم کے وکیل نے کہا کہ نیب نے دو برس تک انکوائری کی لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا عدالت نے محکمہ بلدیات کے 38 ملازمین کے خلاف انکوائری ختم کرنے حکم دیا۔ چیف جسٹس کے پوچھنے پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ متعدد انکوائریاں چل رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ متعدد نہیں ۔ ٹھیک ٹھیک نمبر بتائیں کتنی انکوائریز ہورہی ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگوں کی پگڑیاں تو جلدی اچھالتے ہو۔۔ لیکن دو سال میں انکوائری مکمل نہیں کر پاتے ۔ ابھی ڈی جی نیب سندھ کو طلب کرلیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لوگ کیس پڑھ کر نہیں آتے ۔ کیس کی ڈائری بھی نہیں ۔ اب ایسے نہیں چلے گا۔ عدالت نے کراچی ، حیدرآباد، سکھر میں جاری نیب انکوائریز کی تفصیلات طلب کرلی۔