کراچی (نیٹ نیوز) وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے کراچی کی کچرا کنڈیوں کے حوالے سے انوکھا انکشاف کیا ہے ، کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی زیدی کا کہنا تھا کہ شہر میں کچرا کنڈیاں بھی بکتی ہیں، انہوں نے کہا کہ ایف سی ایریا سے کچرا اٹھانے گئے تو ڈی ایم سی نے منع کر دیا، ان کا کہنا تھا وزارت سے فائلوں کا غائب ہونا بھی عجیب بات ہے ، ایک فائل گزشتہ ایک سال سے تلاش کر رہا ہوں، کوئی بھی وزیر یا چیئرمین آتا ہے اور کسی بھی این جی او کو 5 کروڑ روپے دے دیتا ہے ، وفاقی وزیر نے کہا بڑے صنعت کاروں نے سائٹ ایریا جانا چھوڑ دیا ہے ، سڑکوں کی حالت اتنی خراب ہے صنعت کاروں نے گھروں سے فیکٹریاں چلانا شروع کر دی ہیں، انہوں نے کہا ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں کوئی گاربیج ٹرانسفر سٹیشن ہی نہیں، ڈیفنس میں بھی کوئی ایک گاربیج ٹرانسفر سٹیشن نہیں ہے ، امریکی قونصلیٹ کے قریب گاربیج ٹرانسفر سٹیشن بنایا گیا تو قونصل جنرل میرے گھر آئے ، مجھے کچرا کنگ بنا دیا گیا ہے جس پر ہنسی آتی ہے ، علی زیدی نے بتایا میرے اعداد وشمار کے مطابق سندھ حکومت کی طرف سے ایک دن میں 2 ہزار ٹن کچرا لینڈ فل سائٹ پر پھینکا جا رہا ہے ، براہ راست کچرا لینڈ فل سائٹ پر پھینکنے پر فی ٹن ساڑھے 6 ڈالر خرچہ ہے جب کہ سندھ حکومت لینڈ فل سائٹ پر کچرا پھینکنے پر 28 ڈالر فی ٹن ادا کرتی ہے ۔ وفاقی وزیر نے دعویٰ کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے لینڈ فل سائٹ پر کچرا کم پھینک کر چار گنا زائد ظاہر کیا جاتا ہے ۔